اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب و چیئرمین جی 77منیر اکرم کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے’’ہمارا مشترکہ ایجنڈا‘‘پر اظہار خیال

91

اقوام متحدہ۔22فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندب اورترقی پزیر ممالک پر مشتمل جی 77 گروپ کے چیئرمین منیر اکرم نے کہا ہے کہ جی 77گروپ کو انٹرنیٹ پر نفرت اور غلط معلومات کے پھیلائو کے لیے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز (آئی سی ٹیز) کے غلط استعمال پر شدید تشویش ہے اور اس رجحان کو روکنے کی ضرورت ہے اور اگراسے نہ روکا گیا تو اس رجحان کو لوگوں کو گمراہ کرنے اور نسل پرستی، زینو فوبیا(غیر ملکیوں سے نفرت)، منفی دقیانوسی تصورات، بدنامی اور سب سے خطرناک یہ کہ لوگوں کے پرائیویسی کی خلاف ورزی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس بات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے’’ہمارا مشترکہ ایجنڈا‘‘ پر ایک سیشن میں کیا جوکہ ایک تاریخی نئی رپورٹ ہے، جس میں دیگر عناصر کے علاوہ کثیرالجہتی کی تجدید کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی 77 غلط معلومات کے پھیلائو کو روکنے کے سلسلے میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے سیکرٹری جنرل کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور مجوزہ عالمی ضابطہ اخلاق جو عوامی معلومات میں راست بازی کو فروغ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا جی 77اور چین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ نسل پرستی، نسلی امتیاز، زینو فوبیا(غیر ملکیوں سے نفرت)اور متعلقہ عدم برداشت انسانیت کی توہین ہے اور اس بات پر افسوس ہے کہ لاکھوں لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں لہذا ان رجحانات کو روکنے کے لیے 2001 میں کیے گئے اقدام ڈرب ڈیکلیریشن اینڈ پروگرام آف ایکشن (ڈی ڈی پی اے)کے نفاذ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گروپ کا ماننا ہے کہ اس سلسلے میں بین الاقوامی آزاد ماہر میکانزم کا قیام عالمی سطح پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تناظر میں نسلی انصاف اور مساوات کے لیے ایک تبدیلی کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گروپ کو ایشیائی باشندوں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں سمیت نسلی گروہ ، اقلیتوں اور دیگر گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو کورونا وائرس کے وبا کے دوران نسل پرستانہ تشدد، تشدد کے خطرات، امتیازی سلوک اور رسوائی کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جی 77 کا ماننا ہے کہ ڈیجیٹل تعاون جامع ڈیجیٹل معیشت، ڈیجیٹل نیٹ ورکس اور را بطوں تک رسائی، ٹیکنالوجی کی منتقلی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری، ڈیٹا کا تحفظ، مصنوعی ذہانت، انٹرنیٹ کے ٹکرائوسے بچنا، غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا اور سب کے لیے 2030 کے ایجنڈے کے حصول کے تحت ڈیجیٹل مستقبل کے لیے مشترکہ اصولوں کا خاکہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان نے مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی ترقی کے لیےتکنیکی مسائل کی غیر ضروری سیاست سے گریز کرنا ضروری ہے تاکہ کھلے، منصفانہ، جامع اور غیر امتیازی یا مساوی ماحول کو فروغ دیا جا سکے۔