اقوام متحدہ ۔29اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نےچھوٹی ریاستوں کے احترام اور حقیقی کثیرالجہتی کے حصول پر زور دیاہے ۔چینی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے چھوٹی ریاستوں پر ایک اعلیٰ سطحی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف چیلنجوں اور بحرانوں کے پیش نظر، ہمیں تمام ریاستوں کی برابری کے لیے پرعزم رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ امن اور ترقی کے لیے سنگین چیلنجز، غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کے ساتھ جڑے ہوئےمسائل تمام ممالک، خاص طور پر چھوٹی ریاستوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کے وقت یہ سمجھنا زیادہ ضروری ہے کہ انسانیت ایک ایسی کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے جس کا مشترکہ مستقبل ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اور حقیقی کثیرالجہتی کے لیے پرعزم رہنا چاہیے۔انہوں نےکہاکہ حقیقی کثیر الجہتی نظام اقوام متحدہ کے ساتھ بین الاقوامی نظام کی حفاظت کے بارے میں ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھا جانا چاہیے اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ سماجی نظام ، ان سے منسلک ترقی کے راستوں کی حفاظت کی جانی چاہیے اور تمام فریقوں کے جائز تحفظات کی ضمانت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ طاقت اور دولت میں فرق کے باوجود، تمام ریاستیں بین الاقوامی برادری کی مساوی رکن ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کو بنانے کے مقصد اور کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کا نچوڑ ہے۔
تاہم بالادستی اور اقتدار کی سیاست اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو بین الاقوامی تعلقات میں جمہوریت کے لیے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ ممالک بعض مواقعوں پر کہتے ہیں کہ وہ دوسرے ممالک کے تعاون کے شراکت داروں کے انتخاب اور حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
چینی سفیر نے کہاکہ اس کے باوجودوہ دوسرے ممالک کے تیسرے ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹی ریاستوں کے مفادات کو نظر انداز کرنا یا ان کو نقصان پہنچانا اور انہیں فریق منتخب کرنے پر مجبور کرنا غیر منصفانہ اور غیر معقول ہے اور اسے بین الاقوامی تعلقات میں زیادہ جمہوریت کے ذریعے درست کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے بین الاقوامی قانون کی سالمیت اور اتحاد کے لیے پرعزم رہنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی قوانین مشترکہ شراکت کے ساتھ بنائے جائیں اور ان کا اطلاق عالمی سطح پر اور غیر جانبداری کے بغیر کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے اطلاق میں کوئی دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کو بین الاقوامی قانون کی پابندی صرف اس صورت میں نہیں کرنی چاہیے جب وہ اس کےاپنے مفادات کے مطابق ہو اور دوسری صورت میں اسے ترک کر دے۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قوانین کو چند ممالک کی مرضی سے نہ بنایا جائے اور دوسرے پر مجبور نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے بنیادی اصول اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کے تحت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو ان اصولوں پر نیک نیتی سے عمل کرنا چاہیے اور مل کر ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔انہوں نے نوٹ کیا کہ چین کی خارجہ پالیسی ہمیشہ برابری پر مبنی رہی ہے،چین چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک کا حقیقی دوست ہے اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
چھوٹی ریاستیں اقوام متحدہ کے 193 ممبران کی اکثریت پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں چھوٹی ریاستوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چین اقوام متحدہ کے بینر تلے متحد ہونے
، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھنے، باہمی احترام، باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے اور کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کی عملداری اور تاثیر کی حفاظت کرتا ہے۔
اعلیٰ سطحی گول میز کانفرنس کی میزبانی سنگاپور کے مستقل مشن نے چھوٹی ریاستوں کے فورم کی 30 ویں سالگرہ کی یاد میں کی تھی، جو چھوٹی ریاستوں کے لیے مشترکہ تشویش کے مسائل، خیالات کے تبادلے اور ہم آہنگی کی پوزیشن کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ فورم کے اس وقت 100 سے زائد ممبران ہیں۔