اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے پیش نظر عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، تحفظ کی اس اہم ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے 2025 کو "گلیشیئرز کے تحفظ کا بین الاقوامی سال” قرار دیتے ہوئے 21 مارچ کو 2025ء سے ہر سال "گلیشیئرز کا عالمی دن” منانے کا اعلان کیا ہے۔ جمعہ کو سپارکو کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان میں ہندوکش-قراقرم-ہمالیہ خطہ گلیشیئرز کا ایک اہم ذخیرہ ہے جسے قطبی خطوں کے بعد برف کے سب سے بڑے ذخیرے کی وجہ سے "تیسرا قطب” بھی کہا جاتا ہے۔
یہاں 6,500 سے زائد گلیشیئرز تقریباً 13,000 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ہیں جو دریائے سندھ کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ نظام پاکستان میں زراعت، پینے کے پانی اور ہائیڈرو پاور جنریشن کی بنیاد ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی قومی خلائی ایجنسی سپارکو نے گلگت بلتستان میں گلیشیئر مانیٹرنگ اینڈ ریسرچ سنٹر قائم کیا ہے۔
یہ مرکز گلیشیئرز اور برف کےتیزی سے پگھلائو اور گلیشیئر جھیلوں کے اچانک بہائو (گلوف) جیسے مسائل پر تحقیق کرکے ملکی موسمیاتی مزاحمت کی کوششوں میں معاون ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے گلیشیئرز کی پہلی ڈیجیٹل "انوینٹری” تیار کی گئی ہے جس میں تمام گلیشیئرز کے اہم پارامیٹرز درج ہیں۔ سپارکو جدید خلائی ٹیکنالوجیز کے ذریعے ملک بھر میں گلیشیئرز اور برف کے ذخائر میں تبدیلیوں اور موسمیاتی اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔
1972 کی سیٹلائیٹ تصاویر اور زمینی پیمائشوں (جیسے برف کے نمونوں کی نکاسی، گلیشیئر ماس بیلنس سٹڈیز، اور فیلڈ اسسمنٹس) کے تجزیے کے ذریعے گلیشیئرز کی حرکیات، آبی وسائل اور موسمیاتی موافقت کی حکمت عملیوں پر اہم ڈیٹا فراہم کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان بین الاقوامی "آئس میموری پراجیکٹ” میں بھی شریک ہے جس کا مقصد گلیشیئرز کے برف کے نمونوں کو مستقبل کی تحقیق کے لیے محفوظ کرنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے پیشِ نظر یہ منصوبہ سائنسی ڈیٹا کو انٹارکٹیکا میں محفوظ کرے گا تاکہ آنے والی نسلیں ماضی کے موسمیاتی پیٹرن اور ان کے طویل المدتی اثرات کا مطالعہ کر سکیں۔
بیان کے مطابق سپارکو گلیشیئرز پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے آگاہی اور سائنسی ڈیٹا فراہم کرنے کے عزم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان میں پانی کی قلت اور گلیشیئر سے جڑے خطرات بڑھنے کے ساتھ ہی خلائی مانیٹرنگ اور بین الاقوامی تعاون تحفظ کی موثر حکمت عملیوں کے لیے ناگزیر ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=575085