باکو۔25نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے غریب ممالک کی مدد کے لیے300 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے ، تاہم بعض ممالک نے اس کو ناکافی قرار دیا ہے۔
اردو نیوز کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مسائل کے حوالے سے اقوام متحدہ کے زیرانتظام مشاورتی سیشن آذربائیجان کے شہر باکو میں منعقد ہوا، جس میں تیل کی صنعت بھی زیربحث آئی۔
یہ رقم ان پسماندہ ممالک کو دی جائے گی جن کو کوئلے، تیل اور گیس سے چھٹکارا پانے کے لیے نقد رقم کی ضرورت ہے کیونکہ انہی اشیا کے استعمال کے باعث گلوبل وارمنگ ہوتی ہے۔
اسی طرح ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے نقصانات اور دوسرے مسائل سے نمٹنے کے لئے بھی اسی رقم سے مدد فراہم کی جائے گی۔ ترقی پذیر ممالک کی جانب سے 13 کھرب ڈالر کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے مقابلے میں یہ رقم نسبتاً کم ہے تاہم 2009 میں ہونے والے معاہدے کا تین گنا ہے۔
اس معاہدے کے مطابق ہر سال 100 ارب جاری کیے جانے تھے، یہ معاہدہ اب ختم ہونے کے قریب ہے۔ موجودہ رقم کے حوالے سے مشاورت میں شریک بعض ممالک کے وفود نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب معاملہ درست سمت میں ہے اور مستقبل میں مزید رقم کا انتظام بھی کیا جائے گا۔
کوپ29 کے صدر مختار بابائیف نے کسی بھی ملک کی جانب سے رائے آنے سے قبل ہی قبول کر لیا تاہم انہوں نے امداد کو ضرورت کے حساب سے کم، غیرمنصفانہ اور امیر ممالک کو ’’کنجوس‘‘ بھی قرار دیا۔
مشاورت میں شریک انڈیا کی نمائندہ چاندنی رائنا نے اس کو ایک معمولی رقم قرار دیا کچھ ممالک نے معاہدے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیا جبکہ نائیجیریا کی قومی سلامتی کونسل کے سی ای او نے معاہدے کو توہین آمیز اور مذاق قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہمیں پھر سے سوچنا چاہیے، ہمارے پاس اس کا اختیار ہے کہ اس کو قبول کریں یا نہ کریں۔ میں یہ کہتا ہوں کہ ہم اسے قبول نہیں کرتے۔ اسی طرح بعض دوسرے ممالک کی جانب سے اعتراض سامنے آیا تاہم کچھ ممالک کا خیال ہے کہ اس حوالے سے مزید بات چیت میں غریب ممالک کو ریلیف مل جائے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=528592