اقوام متحدہ۔13دسمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نےغزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرار داد 153 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کر لی۔ انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے پرمبنی قرار داد پر گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی جس میں عالمی ادارے کے 193 میں سے153 رکن ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکا اور اسرائیل سمیت 10 ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ برطانیہ، جرمنی اٹلی ، نیدر لینڈز اور یوکرین سمیت 23 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی اس قرارداد پر ووٹنگ عالمی امن و سلامتی کے ذمہ دار ادارے سلامتی کونسل کی اس معاملہ پر بار بار ناکامی کے بعد ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ میں مصر کے سفیر اسامہ محمود عبدالخالق محمود نے جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے قبل اسرائیل کو سفارتی تحفظ فراہم کرنے کی امریکی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوششیں دہرے معیار کی گھناؤنی علامت ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے غزہ میں امن عامہ کی مکمل تباہی بارے خبردار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے کہا کہ یہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے حق میں ووٹ جنرل اسمبلی سے بھیجے گئے طاقتور پیغام کے لحاظ سے ایک تاریخی دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ ہم فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کے خاتمے تک غزہ میں جنگ بندی کی حمایت کے اس راستے پر چلتے رہیں ۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیرگیلاد اردان نے قرارداد پر ووٹنگ سے قبل کہا کہ جنگ بندی ہمارے مخالف کی دہشتگردی کے دور کو طول دے گی لہذا وہ تمام رکن ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالف کی طرف سے ہتھیار ڈالنے اور تمام یرغمالی واپس کرنے پر ہی مستقل جنگ بندی ممکن ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ غزہ میں انسانی صورت حال سنگین ہے۔
اس کے باوجود انہوں نے تمام ارکان کو قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ امکان یہ ہے کہ ممکنہ جنگ بندی عارضی ہو گی جو جنگ بندی کے لحاظ سے ایک اچھی بات ہے لیکن یہ اسرائیل کےلئے سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگی کیونکہ اس سے اسرائیل کے خلاف حملے جاری رہنے کے خدشات میں اضافہ ہوگا دوسری طرف عارضی جنگ بندی فلسطینیوں کےلئے بھی خطرنا ک ثابت ہو گی کیونکہ اس صورت میں وہ عسکریت پسندوں سے آزادی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
انہوں نے گزشتہ ماہ جنگ بندی میں ہونے والی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ سفارتکاری ہے جس میں امریکا حقیقی سطح پر مصروف ہے جس نے جنگ میں تقریباً ایک ہفتے تک جاری رہنے والےانسانی ہمدری کی بنیادوں پروقفے کو ممکن بنایا ہے۔