اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے،نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی

167
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے،نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے،نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی

اسلام آباد۔16دسمبر (اے پی پی):نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بین الاقوامی تنظیموں کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کی حیثیت سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی غیر قانونی ہونے کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حتمی حیثیت کے تعین کے لیے ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کا استعمال نہیں کیا جا سکتا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے،بھارت غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور غیر قانونی زیر قبضہ کشمیرمیں 5 اگست 2019 سے کیے گئے اپنے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔

ہفتہ کو دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں انہوں نے اقوام متحدہ،اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی یونین کی قیادت کو خطوط لکھ کر ان کی توجہ بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی غیر قانونی حیثیت کی طرف مبذول کرائی ہے جو کہ بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں وکمشیر کی حیثیت سے متعلق ہے۔ان خطوط میں وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کی حتمی حیثیت کے تعین کے لیے ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

نگران وزیر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کے حقوق کو مسلسل دبانے کے لیے بھارتی حکام کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے کئی اقدامات کا مقصد بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان غیر قانونی اقدامات کا واضح مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے حالیہ فیصلے کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں بالخصوص قرارداد 122 (1957) کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی یہ توثیق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جموں و کشمیر سے متعلق قراردادوں میں موجود دفعات سے تجاوز نہیں کر سکتی۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائےاور بھارت پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور غیر قانونی زیر قبضہ کشمیرمیں 5 اگست 2019 سے کیے گئے اپنے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے۔