اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جمہوریہ کانگو میں بحران کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کرے، پاکستان

110
delegate Munir Akram
delegate Munir Akram

اقوام متحدہ۔27جنوری (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں قدرتی وسائل کے غیر قانونی استحصال کے تنازعہ کی بنیادی وجہ کو حل کرے اور بحران کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے خطے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور اموات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ اس کے لئےزیادہ نگرانی اور سراغ لگانے کے طریقہ کار کی ضرورت ہے، جو جمہوریہ کانگو کی حکومت اور علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ 23 جنوری کو گوما شہر کے قریب روانڈا کے حمایت یافتہ باغیوں ایم 23 کی طرف سے حملوں کے بعد سے لاکھوں افراد ایک بار پھر متعددجاری تنازعات والے علاقوں سےنقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جہاں امداد کی فراہمی کی ضرورت پہلے سے ہی بڑھ چکی ہے۔

پاکستانی مندوب منیر اکرم نے خطاب کرتے ہوئے جمہوریہ کانگو اور روانڈا کو فوری طور پر لوانڈا عمل کے تحت انگولا کے صدر لورینکو کی ثالثی میں بحران کے حل کے لئے بات چیت دوبارہ شروع کریں۔رواں ہفتے کے شروع میں پاکستانی مندوب نے جمہوریہ کانگو اور روانڈا کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اس خطے میں لڑائی میں آنے والی شدت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوریہ کانگو کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے اور اس کے اندرونی معاملات میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریہ کانگو کی سرزمین سے روانڈا کی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے پنے ریمارکس میں شمالی اور اب جنوبی کیوو میں ایم 23 نامی جنگجو گروپ کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساک پر قبضہ کیا اور گوما کو گھیرے میں لے لیا، جس سے بڑے پیمانے پر شہری اموات ہوئیں نیز اقوام متحدہ اور افریقی امن دستوں پر بھی حملہ ہوا، جن میں سے متعدد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت تعینات شہریوں اور اقوام متحدہ کے امن فوجیوں پر ہونے والے یہ حملے جنگی جرائم ہیں اور ان حملوں کو انجام دینے، ان کی حمایت یا سرپرستی کرنے والوں کو جوابدہ ٹہھرایاجانا چاہیے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم۔ 23 کے باغی اپنے حملوں کو فوری طور پر روکیں اور 31 جولائی 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کریں پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں کی ہمت کو سراہتے ہوئے جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کی امن فوج ایم او این یو ایس سی او پر زور دیا کہ وہ مشرقی جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے شہریوں اور اقوام متحدہ اور دیگر امن دستوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر سیک اور ملحقہ حصوں میں پاکستانی آرٹلری بیٹری کے تحفظ کے لیے فکر مند ہیں ۔

انہوں نے اپنے اہلکاروں اور اس کے بھاری ساز و سامان کی حفاظت کے لئے اس یونٹ کو فوری طور پر دوبارہ تعینات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دوبارہ تعیناتی یونٹ کو جمہوریہ کانگو فورسز کو مؤثر طریقے سے آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرنے کے قابل بنائے گی۔ پاکستانی مندوب نے ایم ۔23 کا مقابلہ کرنے کے لئےموثر فوجی حکمت عملی کی ضرورت پر بھی زور دیا جس کی تعداد جمہوریہ کانگو اور امن فوجیوں سے زیادہ ہو اور اس کے پاس زیادہ جدید صلاحیتیں موجود ہوں۔

انہوں اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی کیوو میں پاکستانی امن فوج امن و امان برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی تھی اور پاکستان محسوس کرتا ہے کہ جنوبی کیوو سے پاکستانی امن فوجیوں کا انخلا جلدبازی میں کیا گیا تھا اور یہ سیاسی تحفظات سے متاثر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کی امن فوج ایم او این یو ایس سی او کو مضبوط کرنے اور درپیش چیلنجز کا جواب دینے کے لئے اسے صلاحیتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے ۔