اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت، اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت اور خطے میں انسانی حقوق اور قانونی احتساب کے لیے جاری کوششیں پاکستان کی بڑی کامیابیاں ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

67
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت، اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت اور خطے میں انسانی حقوق اور قانونی احتساب کے لیے جاری کوششیں پاکستان کی بڑی کامیابیاں ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد۔4جولائی (اے پی پی):پاکستان کے بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر بڑھتے ہوئے سفارتی کردار کو نمایاں کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی صدارت، اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے17 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت اور خطے میں انسانی حقوق اور قانونی احتساب کے لیے جاری کوششیں پاکستان کی بڑی کامیابیاں ہیں، پاکستان مستقل عدالتِ ثالث (پی سی اے) کے فیصلے کو مسترد کرنے کے بھارتی اقدام کو غیر قانونی قرار دیتا ہے،

جو بین الاقوامی قانون کے تحت بلاجوازہے، پاکستان نے ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے، میدان جنگ کے نتائج کے بارے میں قیاس آرائی سے گریز کیا جائے، پاکستان پر امن سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے، اب بات چیت یا جارحیت کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ بھارت کے ہاتھ میں ہے، پاکستان فلسطین کے تنازعے پر1967 کی سرحدوں پر مبنی منصفانہ حل کا حامی ہے اور ایسے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے جو فلسطینی حقوق کو مجروح کریں، پاکستان چین، روس، ترکی، بنگلہ دیش یا افغانستان سمیت دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ کوئی فوجی اتحاد نہیں بنا رہا، علاقائی امن، کثیر الجہتی تعاون اوربین الاقوامی مسائل پر پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے ۔

ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ سفیر شفقت علی خان نے جمعہ کو ہفہ وار پریس بریفنگ کے دوران کیا۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان رواں جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت ایک گہرے احساس ذمہ داری اور مقصد کے ساتھ سنبھال رہا ہے، ہمارا نقطہ نظر اقوام متحدہ کے چارٹر، کثیرالجہتی، اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مرکوز رہے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان سفیر شفقت علی خان نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے بریفنگ میں کہاکہ پاکستان رواں ماہ جولائی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت ذمہ داری اور مقصد کے ساتھ سنبھال رہا ہے، ہمارا نقطہ نظر اقوام متحدہ کے چارٹر، کثیرالجہتی اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مرکوز رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان جولائی میں دو اہم تقاریب کا انعقاد کرے گا جن میں 22 جولائی کو کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینے پر کھلی بحث کا انعقاد اور 24 جولائی کو اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)کے درمیان تعاون پر بریفنگ کا اہتمام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 23 جولائی کو پاکستان فلسطین کے مسئلے پر سہہ ماہی کھلی بحث کی صدارت کرے گا، جس کی صدارت نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ اجلاس پاکستان کی کونسل اور اقوام متحدہ کے اراکین کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کی عکاسی کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس وقت وزیر اعظم محمد شہباز شریف 17ویں ای سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کے لئے خانکندی، آذربائیجان میں ہیں اور پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم خطے میں رابطہ، تجارت، موسمیاتی لچک اور پائیدار ترقی کے لیے پاکستان کے وژن کو اجاگر کریں گے، جو ای سی او وژن2025 کے مطابق ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ای سی او رہنمائوں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے خطے کی علاقائی صورتحال کے حوالے سے 10-11 جولائی کو کوالالمپور میں ہونے والے ایشیائی ریجنل فورم سے متعلق امور پر ترکیہ کے وزیر خارجہ ہکان فیدان سے ٹیلی فون پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا اقوام متحدہ میں ایک اور اہم عہدہ ملا ہے اور ویانا میں پاکستان کے مستقل نمائندے کامران اختر کو اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم (یو این آئی ڈی او) کے 53 ویں انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ پاکستان کو یہ اعزاز پہلی مرتبہ حاصل ہوا ہے، جو ہماری پائیدار صنعتی ترقی کے لیے عالمی وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔ ترجمان نے 27 جون کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رائل ہائیڈرو الیکٹرک تنازعہ میں ثالثی عدالت کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا۔ عدالت نے بھارت کی یکطرفہ کوشش کے باوجود اپنے اختیار کو برقرار رکھا، جو پاکستان کے قانونی موقف کی تائید کرتا ہے۔

ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان کثیرالجہتی مشاورت 26 جون کو بیجنگ میں ہونے والی پانچویں پاکستان۔چین کثیرالجہتی مشاورتمنعقد ہوئی جس میں دونوں ممالک نے اقوام متحدہ سے متعلق امور پر ہم آہنگی کو دہرایا۔ ترجمان نے کہا کہ یکم جولائی 2025 کو پاکستان اور بھارت نے 2008 کے قونصلر رسائی معاہدے کے تحت قیدیوں کی فہرستوںکاتبادلہ کیا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے 246 بھارتی یا ممکنہ بھارتی قیدیوں کی فہرست دی، جبکہ بھارت نے 463 پاکستانی یا ممکنہ پاکستانی قیدیوں کی فہرست فراہم کی ہے ۔

ترجمان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ سزائیں پوری کر چکے قیدیوں ، خاص طور پر ذہنی اور جسمانی معذور افراد کو رہا کرے۔ ترجمان نے کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی خرابی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جو 8 سال سے بھارت کی تہار جیل میں قید ہیں اور اب ان میں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔ بھارتی حکام کو انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کرنا چاہیے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک اصولی اور متوازن خارجہ پالیسی پر کاربند ہے، جو سفارت کاری، تعاون اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی پالیسی پر مبنی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان مستقل عدالتِ ثالث (پی سی اے) کے اضافی فیصلے کو بھارت کے مسترد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے تحت بلاجوازہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اب بھی نافذ العمل ہے اور یہ فیصلہ پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتا ہے۔ بھارت کو باقاعدہ رابطہ کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تکنیکی معاملات وزارتِ آبادی کے زیرِ انتظام ہیں۔ تبت اور دلائی لاما کے معاملے پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان چین کے داخلی معاملات میں اس کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ (بھارت میں منعقد ہونے والے) کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ جاری ہے اور اجازتوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ افغان عبوری حکومت کے روس کو تسلیم کرنے کے بارے میں پاکستان کا موقف ہے کہ یہ دو خودمختار ممالک کے درمیان معاملہ ہے۔ بھارت میں اسلاموفوبیا کے تناظر میں اتراکھنڈ میں مذہبی مقامات کی مسماری کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلم دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ۔

پاکستان کے ایئر چیف کے امریکہ کے دورے* کو دفاعی تعاون کا ایک حصہ بتایا گیا، حالانکہ اس سطح کے تبادلے دس سال بعد ہوئے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ کے پاک فوج کے خلاف بیانات کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کا حق رکھتا ہے اور کسی بھی جارحانہ دھمکی کی مذمت کرتا ہے۔ کابل کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر بنانے کے عمل پر کام جاری ہے، جبکہ افغان شہریوں کے پی او آر کارڈز (رجسٹریشن کے ثبوت)کی میعاد ختم ہونے کے معاملے پر حکومتی سطح پر غور ہو رہا ہے۔

بھارت کی مسلسل اسلحہ کی دوڑ، بشمول ڈرون تیاری کی حوصلہ افزائی، کو خطے کے لیے غیر مستحکم اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف قرار دیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ ابراہیم معاہدے (Abraham Accords) میں شمولیت* کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔ ترجمان نے ایک رکن کے انکار پر سارک سربراہی کانفرنس کے التوا پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اگلی سربراہ کانفرنس کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ ترجمان نے چین اور بنگلہ دیش کے ساتھ سہہ فریقی تعاون کو معمول کے علاقائی ترقیاتی اقدامات سے تعبیر کیا جبکہ سارک کے متبادل دعووں کو قیاس آرائی قرار دیا گیا۔

انہوں نے افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں اپنے تحفظات کا اعادہ کیا اور کہا کہ افغانستان میں موجود پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ بھارتی سرپرستی میں پاکستان کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد عناصرکی طرف بھی اشارہ کیا۔ ترجمان نے بنگلہ دیش، بشمول روہنگیا علاقوں، میں پاکستانی فوجی اہلکاروں کے دورے کو جاری تعاون کا حصہ قرار دیا اورکہا کہ روہنگیا کے مسلمانوں کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ایران کے خلاف حالیہ اسرائیلی اور امریکی فوجی کارروائیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور جارحیت کی مذمت کی ہے،

نیز میدان جنگ کے نتائج کے بارے میں قیاس آرائی سے گریز کیا جائے۔ ماضی میں امریکی ثالثی کے کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پع امن سفارت کاری کو ترجیح دینے پر زور دیا اور واضح کیا ہے کہ اب بات چیت یا جارحیت کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ بھارت کے ہاتھ میں ہے۔

فلسطین کے تنازعے پر پاکستان 1967 کی سرحدوں پر مبنی منصفانہ حل کا حامی ہے اور ایسے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے جو فلسطینی حقوق کو مجروح کریں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان چین، روس، ترکی، بنگلہ دیش یا افغانستان سمیت دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ کوئی فوجی اتحاد نہیں بنا رہا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے علاقائی امن، کثیر الجہتی تعاون اوربین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا ۔