اقوام متحدہ ۔30اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ایک مسجد پر ہونے والےحملے کی مذمت کی ہےجس میں مبینہ طور پر کم از کم 10 افراد ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہوئے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیز الکباروف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ دھماکہ جو رمضان کے مقدس ہفتے کے آخری جمعہ کو ہوا، افغانستان کے لوگوں کے لیے ایک اور تکلیف دہ دھچکا ہے جو مسلسل عدم تحفظ اور تشدد کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ شہری جب اپنے روزمرہ کے کام کے لیے یا نماز کی ادائیگی کے لئے جارہے ہوں تواس وقت انہیں اندھا دھند نشانہ بنایا جاناغیر معقول ہے ۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ شہریوں بشمول مساجد کے خلاف براہ راست حملوں کی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت سختی سے ممانعت ہے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نے کہا کہ جمعے کو ہونے والا دھماکہ کابل، قندوز اور مزار شریف میں حالیہ مہلک حملوں کے بعد ہوا، جن میں خاص طور پر ہزارہ، شیعہ اور صوفی اقلیتی برادریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اقوام متحدہ کےعملے کے دوارکان اور ان کے اہل خانہ، جو دھماکے کے وقت مسجد کے اندر تھے، براہ راست متاثر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ انسانی جانوں اور مذہبی تقدس کو مکمل طور پر نظرانداز کرتا ہے۔ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب خصوصی نمائندے میٹ نوڈسن نے کہا کہ افغانستان بھر میں مسلمان عید منانے کی تیاری کر رہے ہیں، عبادت گاہ کو نشانہ بناتے ہوئے اس نفرت انگیز عمل کی مذمت کرنے کے لیے ان کے پاس الفاظ موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ شہریوں کے خلاف حالیہ حملے، نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانا، افغانستان میں ایک پریشان کن رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے قوانین کی یہ خلاف ورزیاں فوری طور پر ختم ہونی چاہئیں۔