اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ” ادارہ برائے خوراک و زراعت “کی رپورٹ

139

اسلام آباد ۔ 11مئی(اے پی پی)اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حیاتیاتی تنوع کے زوال سے انسانی خوراک کی کمی کا خدشہ ہے، ایسے پودے، جانور، مکھیاں اور کیڑے مکوڑے جو انسانی خوراک پیدا کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں وہ زوال کا شکار ہیں،ان پودوں، جانوروں اور ننھی حیات کی ایسی اقسام کے خاتمہ سے انسانی خوراک کو شدید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ حیاتیاتی تنوع یا بائیو ڈائیورسٹی میں کمی کا سبب زمین کے استعمال کی تبدیلیاں، آلودگی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔ دنیا میں مختلف پودوں اور جانوروں کو بچانے کی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے لیکن یہ پودے، جانور اور کیڑے مکوڑے اتنی تیزی سے پیدا نہیں ہو رہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ”عالمی ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) “کی رپورٹ کے مطابق خوراک کے لئے ضروری بائیو ڈائیورسٹی سے مراد پودوں، جانوروں اور دیگر حیات میں تنوع ہے جس میں جنگلی حیات، پالتو جانور، پودے اور فصلیں شامل ہیں جو ہم کاشت کرتے ہیں۔ یہ تمام جانور اور پودے ہمیں عمومی خوراک، ایندھن اور ریشہ دار اشیاءیا فائبر فراہم کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حیاتیاتی تنوع میں کمی سے ہماری خوراک پیدا کرنے کی صلاحیت کمزور پڑ سکتی ہے جس کی وجہ سے وبائی بیماریوں اور ٹڈی دل وغیرہ کے اچانک حملوں سے نمٹنا مشکل ہو سکتا ہے،خوراک میں بہت زیادہ کمی کی وجہ سے کئی لوگ اپنی خوراک کی کمی کو پوار کرنے کے لئے صنعتی پیمانے پر بنائے جانے والے کھانے کھا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حیاتیاتی تنوع میں کمی کے اہم ترین اسباب میں زمین اور پانی کے استعمال میں تبدیلی، آلودگی، زمین کی بساط سے زیادہ کاشتکاری کرنا، موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافہ اور شہروں کی طرف بڑھتی ہوئی نقل مکانی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی اور زرعی شعبے میں استعمال ہونے والی غیر مناسب ادویات اور کھادوں کے علاوہ زمین سے زیادہ سے زیادہ فصلیں حاصل کرنا وغیرہ بھی شامل ہیں۔ عالمی ادارے نے مستقبل کی غذائی ضروریات کے پیش نظر اس حوالے سے عالمی سطح پر مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔