اقوام متحدہ۔17ستمبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کیریبین ملک ہیٹی میں پر تشدد واقعات اوربدامنی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چینی خبر رساں ادارے نے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک کے جاری بیان کے حوالے سے بتایا کہ ہیٹی میں بدامنی کی روک تھام کے لیے تمام متعلقہ شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں کشیدہ صورتحال سے نمٹنے اور شہر ی آبادی کوتحفظ دینے کے لیے ہیٹی نیشنل پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل سیکرٹری نے تمام سٹیک ہولڈرز سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو پس پشت چھوڑ کرامن و آشتی اور جامع مذاکرات میں مزید تاخیر نہ کرے۔ ترجمان نے کہا کہ اگر ہیٹی میں موجودہ بدامنی جاری رہی تو ملک کے سب سے کمزور طبقے کو درپیش سنگین انسانی صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی والے بھی ہیٹی میں تشدد کے حالیہ اضافے پر فکر مند ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پرتشدد واقعات، بدامنی اور شاہراہوں کی جگہ جگہ بندشوں کے باعث انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے لیے امداد فراہم کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ رواں سال ہیٹی کے انسانی امدادی منصوبے کے لیے373 ملین امریکی ڈالرز کی ضرورت ہے لیکن اب تک صرف 21 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ہیٹی میں تشدد کی جاری لہر 7 جولائی 2021 کو 53 سالہ صدر جوونیل موئس کی موت کی برسی کے ایک دن بعد شروع ہوئی تھی۔
صدر موئس کوہلاک کیے جانے کے بعد سے مسلح گروہ علاقے کے کنٹرول کے لیے لڑ رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہیٹی کے دفتر کی اطلاع کے مطابق گزشتہ سال سے ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات میں اب تک16ہزار 500 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔