نیویارک ۔ 19 فروری (اے پی پی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شمال مغربی شام میں جاری لڑائی کے باعث بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے ۔جنگ کی وجہ سے دسمبر 2019ء سے اب تک 9 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور کمسن بچوں کی ہے۔ ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے جاری کردہ بیان کے مطابق سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لڑائی اب گنجان آباد علاقوں میں پھیل رہی ہے، لوگ جان بچانے کے لئے پناہ ڈھونڈ رہے ہیں جو اب پہلے کی نسبت زیادہ مشکل ہو گیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے روس اور ایران کے حمایت یافتہ گروپوں اور حکومتی فوج سے کہا ہے کہ وہ انسانی تحفظ کے بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ روک دیں کیونکہ جنگ اس مسئلے کاحل نہیں ۔ سلامتی کونسل کی 2015ء کی قرارداد نمبر 2254 کے تحت تیار کردہ روڈ میپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام سیاسی حل ہی شام میں داخلی استحکام کا واحد راستہ ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنے دفتر سے جاری بیان میں بتایا کہ اپوزیشن کے زیر قبضہ آخری علاقے ادلب میں حکومت بڑی فوجی کارروائی کر رہی ہے جس کے دوران یکم جنوری سے اب تک 299 شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔ بیان میں ہائی کمشنر مچل بیچ لیٹ نے صورتحال کو شدید خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یہ صورتحال تصور سے بڑھ کر غیر انسانی ہے کیونکہ زیادہ تر ان خواتین اور بچوں کو ہدف بنایا جارہا ہے جو لڑائی سے جان بچانے کے لئے پلاسٹک شیٹس کے نیچے پناہ لیے ہوئے ہیں اور اب ان کے پاس کوئی جائے امان نہیں رہی ۔ عام شہریوں اور ہسپتالوں پر حملوں کو بین الاقوامی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے ہائی کمشنر کے ترجمان روپرٹ کول ویل نے کہاکہ دسمبر 2016ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھاجو غیر جانبدار اور آزاد میکنزم کے تحت انسانی حقوق کونسل کو باقاعدگی سے رپورٹ کر رہا ہے تاکہ ان حملوں کی تحقیقات اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں سمیت طبی سہولیات اور سکولوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) نے بھی متنبہ کیا ہے کہ شمال مغربی شام کے جنگ زدہ علاقے کی چار لاکھ آبادی میں بچوں کی تعداد 20 لاکھ ہے۔ یونیسیف کی ترجمان مارسی مرکاڈو نے بتایاکہ بڑھتے ہوئے تشدد سے فرار ہونے پر مجبور 9 لاکھ بے گھرافراد میں سوا5 پانچ لاکھ بچے شامل ہیں، صرف جنوری میں کم از کم 77 بچے جاں بحق یا زخمی ہوئے۔ یونیسف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور کے جائزے کے مطابق شمال مغربی شام کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم فوری طور پر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام انسان دوست کارکنوں سے کہیںگے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کرتے ہوئے جنگ متاثرین کو وسیع پیمانے پر ضروریات کی فراہمی کے لئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔