اقوام متحدہ۔26اپریل (اے پی پی):مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور وینز لینڈ نے بیت المقدس میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو روکنے کے لیے امن کے عمل کے لئے حقیقی پیش رفت کرنے پر زور دیا۔
چینی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں ہمیں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرنا چاہیے اور جاری تنازعات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ بیت المقدس میں بڑھتی ہوئی جارحیت کو کم کرنا اور آبادکاری کی سرگرمیوں کو روکنا، فلسطینی اتھارٹی کے مالی استحکام کو فروغ دینا اور فلسطینی اداروں کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بیت المقدس اور اس کے ارد گر کے علاقوں میں قبضے کو ختم کرنے اور دو ریاستی حقیقت کی طرف ضروری پیش قدمی کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دو نوں ریاستیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق امن اور سلامتی کے ساتھ شانہ بشانہ زندگی گزاریں۔ اقوام متحدہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کی طرف بڑھنے میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔ اقوام متحدہ کے مندوب نے کہا کہ بیت المقدس میں شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور جارحانہ کارروائیوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائٰیلی جارحیت اور اشتعال انگیزی فوری طور پر بند ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ تمام اطراف کے سیاسی، مذہبی اور کمیونٹی رہنماؤں کو تناؤ کو کم کرنے، مقدس مقامات پر جمود کو برقرار رکھنے اور ان کے تقدس کا سب کے لیے احترام کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی (PA) کی مالی حالت بدستور نازک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کہ فلسطینی اتھارٹی کی آمدنی حالیہ مہینوں میں اتنی نہیں بڑھی جبکہ اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور عطیہ دہندگان کی جانب سے مناسب بجٹ سپورٹ نہیں مل رہی ، جس سے فلسطینی اتھارٹی کے لیے بقایا قرضوں کو حل کرنا اور معیشت اور اس کے لوگوں میں اہم سرمایہ کاری کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یوکرین میں تنازعہ شروع ہونے کے بعد، بڑھتی ہوئی قیمتیں اور مارکیٹ میں رکاوٹیں، جو پورے مشرق وسطیٰ میں ہو رہی ہیں، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں کمزور خاندانوں کی غذائی تحفظ کی سطح کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔