اقوام متحدہ۔16جنوری (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سابق صدر بشا رالاسد کے دور حکومت میں کئے گئے جرائم پر انصفا ف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے شام کے قومی مفاہمتی عمل پر زور دیا ہے ۔ انہوں نے گزشتہ روز شام کی نگران انتظامیہ کے سربراہ احمد الشراع سے ملاقات کے بعد دارالحکومت دمشق میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تمام شامیوں اور شامی معاشرے کے تمام طبقات کے لئے انسانی حقوق کے احترام کی اہمیت کا یقین دلایا گیا ہے۔
ہائی کمشنر نے اعتماد سازی اور سماجی ہم آہنگی اور اداروں کی اصلاح پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چیلنجز بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کا بیشتر حصہ کھنڈرات کا منظر پیش کرتاہے۔ انہوں نے کہا کہ آج 10 میں سے9 شامی شہری غربت کے شکنجے میں کسے ہوئے ہیں، صحت کا نظام تباہی کے دہانے ہے اور بہت سے سکول بند ہیں۔ لاکھوں افراد اب بھی ملک کے اندر اور باہر بے گھر ہیں۔ خوراک، صحت، تعلیم اور رہائش کے حقوق بنیادی انسانی حقوق ہیں اور ان کی ضمانت کے لئے فوری، اجتماعی اور ٹھوس کوششیں ہونی چاہئیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے شام پر عائد پابندیوں پر فوری نظر ثانی اور انہیں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شامی عوام کی زندگیوں پر ان کے اثرات پر غور کرنا اہم ہے۔
وولکر ترک کا شام کا دورہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کسی بھی ہائی کمشنر کا پہلا دورہ ہے ۔ انہوں نے سدنایا جیل کا دورہ بھی کیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ شام کے لوگوں کو ایک ایسے ملک کی تعمیر نو کے لئے ہر ممکن مدد کی ضرورت ہے جو تمام شامیوں کے لیے کام کرتا ہو۔ وولکر ترک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا دفتر او ایچ سی ایچ آر جس کے پاس 2013 سے شام کی نگرانی کرنے والی ایک ٹیم مختص ہے جامع، قومی ملکیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے شام کی علاقائی سالمیت اور آزادی کے لئےانتہائی حقیقی خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی خود مختاری کا پورا احترام اور سختی سے تحفظ کیا جانا چاہیے، جاری تنازعات اور دشمنی ختم ہونی چاہیے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ شام کے لئے واقعی ایک اہم لمحہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام شامی شہری صنف، مذہب یا نسل سے قطع نظر ایک ساتھ ترقی کر یں اور ایک مشترکہ مستقبل کی تعمیر کر یں۔