الیکشن سے بھاگنے والے نہیں، عوامی رابطہ مہم جاری ہے، عطا اللہ تارڑ

169
عطاء تارڑ
چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کے حوالہ سے جواب دینا چاہئے، عطاء تارڑ

لاہور۔8اپریل (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ووزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ہیں، عوامی رابطہ مہم جاری ہے، لگتا ہے کہیں نہ کہیں ضد ہے کہ اپنی موجودگی میں الیکشن کروانے ہیں، لاڈلے کی سہولت کاری بند کی جائے ،عمران خان کی کرپشن، ٹرک اور آڈیو کے معاملے پر نوٹس لینا چاہیے، پیپلزپارٹی حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ ہم میں کوئی اختلاف ہے، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور عدالت پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی۔وہ ہفتہ کے روز پارٹی آفس ماڈل ٹائون میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ معیشت ہو یا سیاسی معاملات ہوں ، بحرانوں نے عدالتی احکامات پر جنم لیاہے، اگر سیاسی جماعتیں جھکائو کی بات کرتیں تو الگ بات تھی لیکن یہ باتیں سپریم کورٹ کے ججز کی طرف سے کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایک فل کورٹ کی میٹنگ طلب نہیں کی گئی کہ قوم کو پیغام دیا جائے کہ انکی آپس میں تقسیم نہیں ہے،اب تک چار تین اور تین دو کی بحث سے قوم باہر نہیں نکلی،یہ وہی اطہر من اللہ ہیں جن کی عمران خان تعریف کرتے نہیں تھکتے لیکن جب ان کا اختلافی نوٹ آیا تو سوالات اٹھنے لگے ہیں، کیا جسٹس اطہر من اللہ نے خود کوسات رکنی بنچ سے علیحدہ کیا؟ حالانکہ وہ کہتے ہیں خود کو الگ نہیں کیا،اطہر من اللہ کو پانچ رکنی بنچ سے الگ رکھا گیا ،عجیب بات ہے اطہر من اللہ کو بنچ سے الگ رکھا گیا جبکہ انہوں نے اپنے فیصلے میں184-3پر کافی باتیں کیں۔

عطا اللہ تارڑ نے کہاکہ باقاعدہ پارلیمانی و سیاسی جماعتوں کے معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے وقت اسے توڑا نہیں جا سکتا لیکن توڑنے کی کوشش کی گئی،آئین نے سزا تجویز کردی کہ پارٹی سربراہ کے خلاف ووٹ ڈالیں گے تو سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے لیکن گنتی میں شمار ہوگا لیکن یہاں ووٹ کا شمار نہ کر کے ایسا اس لیے کیا گیا تا کہ ایک سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچے۔انہوں نے کہا کہ مقدس آئینی کتاب کو از سر نو اس لئے لکھا کہ پنجاب میں لاڈلے کی حکومت قائم ہوجائے۔معاون خصوصی نے کہاکہ9رکنی بنچ سے ایک ایک کرکے ججز اٹھتے رہے لیکن تین ججز عمران خان کیلئے الیکشن کی تاریخ پر ڈٹ گئے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا آج تک ریفرنس نہیں لگا ،

الزامات کے باوجود کیوں انہیں چھ رکنی بنچ میں شامل کیا گیا ؟ سپریم کورٹ کو اب ان ہائوس آرڈر کرنا ہوگا کیونکہ اس کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کرپشن، ٹرک اور آڈیو کے معاملے پر نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 202کے تحت ریفرنس دائر ہو سکتا ہے۔اس ملک میں علیحدہ الیکشن کی گنجائش نہیں تاریخ میں کبھی بھی ایسا نہیں ہوا،اگر پنجاب میں الیکشن کروا دئیے جائیں تو کیا اس کا اثر ملک بھر میں ہونے والے انتخابات پر پڑے گا، کے پی میں الیکشن کا فیصلہ کیوں نہیں آیا ؟۔عطا اللہ تارڑ نے کہاکہ شمبے نامی ایک دہشت گرد پکڑا گیا ہے جس پر ڈی جی آئی ایس آئی مبارکباد کے مستحق ہیں ۔

پنجاب کا کے پی اور بلوچستان سے بارڈر لگتا ہے اس لئے سیکرٹری ڈیفنس نے الیکشن پر ڈیوٹی سے معذرت کر لی۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کی آڈیو میں 228لگانے کاکہا گیا ہے اگر میرے خلاف کارروائی ہوتی تو اسے فواد چوہدری مینج کروائے گا ؟ انہوں نے دعوی کیا کہ فواد چوہدری ن لیگ سے رابطے میں رہا اور عمران خان کی مخبریاں کرتا رہا لیکن اس کی اب ن لیگ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ ہم میں کوئی اختلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کون سا ایسا کام کیا ہے جو توہین عدالت لگ جائے،پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور عدالت پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی،اس سوال کے جواب میں کہ اگر صدر مملکت نے دستخط نہ کئے تو کیا ہوگا کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین پابندکرتاہے کہ مقررہ مدت میں بل واپس کیا جائے ، صدر مملکت نے واپس کردیا تو اب پارلیمان اس بل کو اکثریتی رائے سے منظور کرے گا۔