اسلام آباد۔28جنوری (اے پی پی):سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پنجاب ،سندھ اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا شیڈول طلب کرلیا ہے۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ممبران کے ساتھ میٹنگ کریں ،میٹنگ میں الیکشن شیڈول کے معاملہ پر بات کی جائے،میٹنگ منٹس پر پیش رفت رپورٹ 4 فروری تک عدالت میں جمع کرائی جائے۔ جمعرات کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس پر سماعت کی ۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل آف پاکستان ،چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے چار میں سے تین اراکین طلب کرنے پر عدالت کے رو برو پیش ہوئے ۔دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ خیبر پختون خواہ میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم سپریم کورٹ نے دو مہینے پہلے جاری کیا اور ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا،باقی صوبوں کا کیا حال ہے، بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے جارہے،بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر عدالت عظمی کے حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید نے عدالت کو جواب دیا کہ جمہوریت حکومت کی اولین ترجیح ہے ،آئین کے مطابق بلدیاتی انتخابات ہوں گے ۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیا تھا، کیا آپ نے بلدیاتی انتخابات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا، کیا معاملہ کابینہ کے سامنے لایا گیا، عدالت چاہتی ہے کہ ہر ایک اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔جس پر اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، میرے مشورے پر ہی حکومت نے میئر اسلام آباد سے متعلق نوٹیفیکیشن واپس لیا تھا۔ دوران سماعت عدالتی استفسار پر چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ تین صوبوں میں بلدیاتی ادروں کی مدت ختم ہوچکی ہے جبکہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو تحلیل کیا گیا ہے، پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے،صوبائی حکومت سے بلدیاتی انتخابات کے لیے تاریخیں مانگی ہیں۔ دوران سماعت جسٹس فائز عیسی نے چیف الیکشن کمشنر سے استفسار کیا کہ بتائیں الیکشن کمیشن نے کب لوکل باڈیز الیکشن کرانے ہیں ۔ عدالتی استفسار پر چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 8 اپریل 2021 ء کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے ،باقی صوبوں کے معاملے میں آئندہ ہفتے اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ ہمیں نہیں اپنے ضمیر کو مطمئن کریں ،میٹنگ کرلیں اور بلدیاتی الیکشن کرائیں ،کوئی رکاوٹ ڈالے تو ان کے خلاف کارروائی کریں اور ہمیں بتائیں ،آپ کے پاس آئینی اختیار ہے ،اپنا اختیار استعمال کریں ا ور اسے سمجھیں ، آپ کسی کے تابع نہیں،اگر سپریم کورٹ انتخابات سے روکے تو عدالت عظمی کو بھی انکار کردیں،آئین بہت بھاری ہوتا ہے اور ہم سب اس کے تابع ہیں ،آپ کو آئین نے الیکشن کرانے کی ذمہ داری دی ہے اگر انتخابات نہیں کراسکتے تو استعفٰی دے کر گھر چلے جائیں اور آرام سے بیٹھ جائیں ،ہر آئینی عہدیدار کو ہر وقت اپنا حلف یاد رکھنا چاہیے۔ دوران سماعت جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ شدید جنگوں میں بھی انتخابات نہیں رکتے ،حال ہی میں کورونا وائرس کے باوجود امریکہ میں الیکشن ہوئے،جمہوریت کے لیےبلدیاتی اداروں کی حثیت نرسری کی ہے، اگر زمینی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو بلدیاتی الیکشن سے متعلق آئین کا متعلقہ آرٹیکل اور آرٹیکل 6 پڑھنے کی ہدایت کی ۔ عدالتی حکم پر وکیل نے دونوں آرٹیکل پڑھے ۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف الیکشن کمشنر کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کا وجود ہی انتخابات کروانے کیلئے ہے، چیف الیکشن کمشنر کا نام آئین میں موجود ہے اپنی طاقت پہچانیں، سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کب کروائیں گے، تینوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ دیں، قانون کے مطابق الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔عدالت عظمی نے کیس کی سماعت آئندہ جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے پنجاب ،سندھ اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا ہے۔ عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر الیکشن کمیشن ممبران کے ساتھ میٹنگ کریں ،میٹنگ میں بلدیاتی انتخابات کے الیکشن شیڈول کے معاملہ پر بات کی جائے،میٹنگ منٹس پر پیش رفت رپورٹ 4 فروری 2021 ء تک عدالت میں جمع کرائی جائے۔