الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے انتخابات ملتوی کرانے کے الزامات کو مسترد کر دیا

145
الیکشن کمیشن کسی قسم کے ہتھکنڈوں سے دبائو میں نہیں آئے گا اور آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا، ترجمان الیکشن کمیشن

اسلام آباد۔14دسمبر (اے پی پی):الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس کے دوران انتخابات ملتوی کرانے کے سلسلے میں کمیشن پر الزامات کو مسترد کردیا ہے اور اس کو عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے ۔جمعرات کو ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیشن نے واضح کیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو الیکشن کرانے کے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کا تقرر کر دیا گیا تھا اور ملک بھر میں ان کی ٹریننگ بھی شروع کر دی تھی جو کہ الیکشن شیڈول سے پہلے ضروری ہے تاکہ شیڈول کا اعلان ہوتے ہی کاغذات نامزدگی کا اجرا ء کر سکیں اور وصول کر سکیں اور اس سلسلے میں دیگر ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

پی ٹی آئی کی طرف سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کے تقرر کو چیلنج کرنے اور ان کی تقرری کی معطلی کے بعد کی صورتحال پر کمیشن نے تفصیل سے غور کیا اور جلد ہی اس پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔موجودہ صورتحال کا الیکشن کمیشن کو کسی طور بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے اسمبلیوں کے انتخاب سے متعلق شق 50اور 51کے مطابق اسمبلی کے انتخاب کے لیے الیکشن کمیشن مقررہ طریقے سے، ہر ضلع یا ایک مخصوص علاقے کے لیے ایک ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کا تقرر کرے گا۔یہ افسران دستیابی سے مشروط اس کے اپنے افسران میں سے ‏، حکومت یا صوبائی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ افسران کی فہرست میں سے انتخاب کے ذریعےیا ماتحت عدلیہ سے متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات کئے جائیں گے۔

سپرنٹنڈنس، ہدایات اورکمیشن کے کنٹرول کے تابع، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر الیکشن کے انعقاد کے سلسلے میں ضلع میں کام کو مربوط بنائے گااور نگرانی کرے گا اور کمیشن کی طرف سے تفویض کردہ دیگر فرائض اور کام انجام دے گا۔ریٹرننگ آفیسر اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز کی تقرری کمیشن مقررہ طریقے سے، کسی بھی حکومت یا کارپوریشن کے اپنے افسران یا افسروں میں سے تعینات کرے گا۔ کسی بھی حکومت کے زیر کنٹرول خود مختار یا نیم خودمختار ادارے، متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یا ماتحت عدلیہ کی مشاورت سے ہر حلقے کے لیے ایک ریٹرننگ افسر تعینات کرے گا۔

سوائے غیر معمولی حالات کے، ریکارڈ کی جانے والی وجوہات کے کسی شخص کو ایک سے زیادہ حلقوں کے لیے ریٹرننگ آفیسر کے طور پر مقرر نہیں کیا جائے گا۔کمیشن مقررہ طریقے سے، کسی بھی حکومت کے اپنے افسران یا کسی بھی حکومت کے زیر کنٹرول خود مختار یا نیم خودمختار اداروں کارپوریشنزمیں سے، جتنے بھی اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز کی ضرورت ہو، تقرری کر سکتا ہے۔