اسلام آباد۔30اپریل (اے پی پی):وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو حالیہ دنوں میں کورونا وباء کی وجہ سے این اے 249 کا الیکشن نہیں کرانا چاہیے تھا، وبائی صورتحال کے پیش نظر اگر الیکشن میں ایک یا دو ماہ تاخیر بھی ہو جاتی تو کچھ غلط نہ ہوتا، پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک عرصے سے سندھ میں حکومت ہے لیکن پیپلز پارٹی نے کراچی کو ہمیشہ محروم رکھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو این اے 249 کراچی کے انتخابات اس وقت نہیں کرانا چاہیے تھے، اس وقت ملک میں کورونا وباء شدت اختیار کر چکی ہے، کورونا کے کیسز میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اگر این اے 249 کے انتخابات کو دو ماہ آگے لے جایا جاتا تو ٹرن آئوٹ بہتر ہو سکتا تھا اور عوام اپنا حق رائے دہی آسانی سے استعمال کر سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی صوبائی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو سوچنا چاہیے کہ ان کی جماعت تین مرتبہ اقتدار میں رہ چکی ہے، سندھ کی صوبائی حکومت بھی ایک لمبے عرصہ سے پیپلز پارٹی کے پاس ہے لیکن یہ لوگ سندھ کے بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں جس بھی جماعت کی حکومت ہوتی ہے وہی جماعت صوبے کے مسائل حل کرنے کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے، اگر 40 سال میں پیپلز پارٹی نے سندھ میں ڈیلیور کیا ہوتا تو وہاں ایک کے بعد کوئی اور نمبر نہیں ہو سکتا تھا اور کم ٹرن آئوٹ کے باوجود پیپلز پارٹی 20 سے 25 ہزار کی لیڈ سے کامیاب ہوتی لیکن پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کراچی کو محروم رکھا، پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کی بنیادی مسائل تک حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ کراچی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی وہاں کی لوکل میونسپل کمیٹی جو کہ ایک صوبائی محکمہ ہے اور اس کا پاکستان تحریک انصاف یا وفاق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔