واشنگٹن۔6جنوری (اے پی پی):امریکا میں مسلمانوں کی سرکردہ تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیل کو امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 8 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے نئے معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے نسل پرستانہ اور سماج دشمن قرار دیا ہے۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کو اسرائیل کے ساتھ 8 بلین ڈالر کے مجوزہ ہتھیاروں کے معاہدے کے بارے میں غیر رسمی طور پر مطلع کیا ہے جس میں لڑاکا طیاروں اور حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ توپ خانے کے گولے بھی شامل ہوں گے۔ سی اے آئی آر کی مذمت اس وقت سامنے آئی جب اسرائیل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد غزہ میں شہری آبادی کی جبری فاقہ کشی میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی)نے جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔
سی اے آئی آر کےنیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا کہ ہم بائیڈن انتظامیہ کے اس ناقابل یقین اور مجرمانہ فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں کہ اس نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے دبائو بڑھانے اور امریکی اثر و رسوخ استعمال کرنے کی بجائے جنگی مجرم اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کو مزید 8 بلین ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار فراہم کئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف نسل پرست اور سماج دشمن لوگ جو بڑے پیمانے پر قتل عام کے لیے فنڈز فراہم کرنے میں خوش ہوتے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو مزید بم بھیج سکتے ہیں جب کہ ان کی حکومت غزہ میں کھلے عام ڈاکٹروں کو اغوا کرتی ہے، ہسپتالوں کو تباہ اور فلسطینیوں کو شہید کرتی ہے۔
قبل ازیں سی اے آئی آر نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے اقدام اور متاثرین کی خدمت کرنے والے اعلیٰ فلسطینی معالج ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کے مبینہ طور پر غائب ہونے پر فوری کارروائی کرے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 45 ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔