واشنگٹن ۔7جنوری (اے پی پی):امریکی ریاست لوزیانا میں برڈ فلو کے باعث 65 سالہ شخص ہلاک ہو گیا، تاہم محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ عوامی سطح پر کسی بڑے خطرے کا اندیشہ نہیں ۔اردو نیوز نے لوزیانا کے محکمہ صحت کے حوالے سے بتایا کہ متاثرہ شخص دسمبر کے وسط سے ہسپتال میں داخل تھا، امراض پر قابو پانے والے امریکی سینٹر (سی ڈی سی)نے اس کو ایچ فائیو این ون وائرس سے متاثر ہونے والا ملک کا پہلا کیس قرار دیا۔
محکمہ صحت نے مریض کی موت کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ اگرچہ عام لوگوں کے لیے خطرہ کم ہے لیکن جو لوگ پرندوں، پولٹری اور گائے کی دیکھ بھال یا اس سے منسلک کام کرتے ہیں ان کے لیے خطرہ زیادہ ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پالتو اور جنگلی پرندوں کے ساتھ رابطے سے مریض ایچ فائیو این ون وائرس سے متاثر ہو گیا تھا تاہم انسان سے کسی دوسرے انسان میں وائرس کے منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملے۔
امریکا کی براؤن یونیورسٹی میں اپیڈیمالوجی کی پروفیسر جینیفر نوزو نےبتایا کہ کافی ڈیٹا موجود ہے جس سے یہ ظاہر ہے کہ یہ وائرس مہلک ہو سکتا ہے بلکہ جن وائرس کے حوالے سے ہمیں خدشہ رہتا ہے ان سے زیادہ ایچ فائیو این ون وائرس مہلک ہو سکتا ہے۔جینیفر نوزو کا کہنا ہے کہ ان کو زیادہ پریشانی اس بات کی ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا جا رہا۔
1996 میں پہلی مرتبہ ایچ فائیو این ون وائرس کی تشخیص ہوئی تھی تاہم 2020 سے پرندوں میں بہت زیادہ پھیلنا شروع ہوا جبکہ دودھ دینے والے جانور بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے2003 سے 24 ممالک میں برڈ فلو کے 950 کیسز ریکارڈ کیے ہیں جن میں سے زیادہ افراد چین اور ویتنام میں متاثر ہوئے۔