امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ کے خلاف مظاہرےڈلاس اور آسٹن تک پھیل گئے

22
Illegal immigrants
Illegal immigrants

واشنگٹن ۔10جون (اے پی پی):امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کو پکڑ کر ملک بدر کرنے کے خلاف مظاہروں کا دائرہ منگل کو ریاست ٹیکساس کے شہروں ڈلاس اور آسٹن تک جا پہنچا۔العربیہ اردو کے مطابق امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے دورا ن غیر قانونی تارکین وطن کو پکڑ کر ان کو ملک بدر کرنے کے لئےامیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف احتجاج جاری ہے اور لاس اینجلس میں چوتھے روز بھی احتجاج کی شدت برقرار رہی، جب کہ مظاہروں کا دائرہ منگل کو ریاست ٹیکساس کے شہروں ڈلاس اور آسٹن تک جا پہنچا۔

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ کیلیفورنیا کی سب سے بڑی شہری آبادی والے شہر لاس اینجلس میں امریکی بحریہ کے تقریباً 700 میرینز تعینات کئے جا چکے ہیں۔ لاس اینجلس پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے بیان میں کہا ہے کہ واضح ہم آہنگی کے بغیر میرینز کی تعیناتی پولیس کے لئے ایک بڑا عملی اور انتظامی چیلنج ہے۔

اس سے قبل پیر کو امریکی محکمہ دفاع نے اعلان کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے مزید دو ہزار نیشنل گارڈ اہلکار لاس اینجلس بھیجنے کا حکم دیا ہے تاکہ جاری مظاہروں پر قابو پایا جا سکے۔پینٹاگان کے ترجمان شان بارنیل نے ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ صدر کے حکم پر وزارت دفاع کیلیفورنیا میں دو ہزار اضافی نیشنل گارڈ اہلکاروں کو ریاستی خدمات کے لئے تعینات کر رہی ہے تاکہ امیگریشن و کسٹمز کے نفاذ اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کی جا سکے۔

ادھر امریکاکی شمالی فوجی کمانڈ نے بتایا کہ لاس اینجلس میں جاری اس کارروائی کو ٹاسک فورس 51کا نام دیا گیا ہے، جس میں تقریباً 2100 نیشنل گارڈ اور 700 فعال میرینز شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان تمام اہلکاروں کو حالات پر قابو پانے، ہجوم کی نظم و نسق اور طاقت کے استعمال کے اصولوں پر تربیت دی گئی ہے۔

ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے بتایا کہ وفاقی اہلکاروں اور عمارات پر بڑھتے خطرات کے پیش نظر کیمپ پینڈلٹن میں تعینات 700 میرینز جو شہر سے دو گھنٹے کی مسافت پر ہیں، لاس اینجلس میں تعینات کئے جا رہے ہیں تاکہ وہ وفاقی حکام اور عمارات کی حفاظت کر سکیں۔