واشنگٹن۔18اپریل (اے پی پی):امریکا نے اپنی جہاز سازی کی صنعت کو فروغ دینے اور اس شعبے میں چین کی بالادستی کو کم کرنے کی غرض سے چینی ساختہ اور چینی کمپنیوں کے بحری جہازوں کے لئے نئی پورٹ فیس کا اعلان کر دیاہے۔ انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر نے نئی فیسوں کا اعلان کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ بحری جہاز اور ترسیل امریکی اقتصادی سلامتی اور تجارت کے آزادانہ بہاؤ کے لیے اہم ہیں ،جن میں سے بیشتر اکتوبر کے وسط میں شروع ہوں گی۔نئے اصول کے تحت، فی ٹن فیس چین سے منسلک ہر بحری جہاز کے امریکی سفر پر سال میں پانچ مرتبہ لاگو ہو گی، تاہم ایسا ہر بندرگاہ پر نہیں ہو گا۔
چین سے چلنے والے بحری جہازوں اور چینی ساختہ بحری جہازوں کے لیے الگ الگ فیسیں ہوں گی اور دونوں فیسوں میں آنے والے سالوں میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ تمام غیر امریکی ساختہ کار کیریئر ویسلز کو بھی 180 دنوں میں شروع ہونے والی فیس کی زد میں لایا جائے گا۔ نئی پالیسی کے تحت مائع قدرتی گیس (ایل این جی ) لانے لے جانے والے بحری جہازوں پر بھی نئی فیسیں متعارف کرائی گئی ہیں، تاہم ان کا اطلاق تین سال بعد ہو گا۔
اعلان کے ساتھ موجود ایک فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ فیسوں میں عظیم جھیلوں یا کیریبین شپنگ، امریکی علاقوں میں اور وہاں سے شپنگ یا بحری جہازوں پر اشیا کی بڑی مقدار کی برآمدات کا احاطہ نہیں کیا جائے گا جو امریکا خالی پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات امریکی سپلائی چین کو درپیش خطرات کو دور کریں گے اور امریکی ساختہ جہازوں کے لیے ڈیمانڈ سگنل بھیجیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ہفتے قبل تمام ممالک پر اضافی ٹیرف کا اعلان کیا تھا، لیکن اچانک درجنوں ممالک کے لیے زیادہ ’جوابی ٹیرف‘ واپس لے لیے، جبکہ چین پر سخت محصولات برقرار رکھے۔ چین نے اس کے ردعمل میں امریکی اشیاء پر اپنی محصولات بڑھا دیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=583894