بگوٹا۔13دسمبر (اے پی پی):امریکہ اور چین کے درمیان تناؤ سے عالمی معیشت دوسری سرد جنگ کی طرف گامزن ہوسکتی ہے، جس سے عالمی جی ڈی پی سے کھربوں دولت کا صفایا ہونے کا خطرہ ہے۔اس بات کا اظہار بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی پہلی منیجنگ ڈپٹی ڈائریکٹر گیتا گوپی ناتھ نے کیا ہے ۔
گوپی ناتھ نے کولمبیا میں ایک بات چیت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ تنہائی پسندانہ پالیسیوں کی طرف واپس آنے سے دنیا کی سب سے بڑی طاقتیں 1990 کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد کی گئی تمام پیشرفت کو ختم کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں میں کمزور ترین عالمی ترقی کے امکانات ،وبائی امراض ،جنگوں کے غیر متناسب اثرات اور امیر اور غریب ممالک کے درمیان آمدنی میں کمی کے ساتھ، ہم ایک اور سرد جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ سوویت یونین اور سرد جنگ کے تناؤ کے خاتمہ کے بعد بے مثال معاشی انضمام اور بڑے پیمانے پر تکنیکی ترقی کے اثرات ہائپر گلوبلائزیشن کے ساتھ موافق تھے ۔
انہوں نے کہا کہ نئی پائی جانے والی معاشی تقسیم ان فوائد کو ختم کر سکتی ہے اور عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد کمی کر سکتی ہے، جو تقریباً 7 ٹریلین ڈالر کے برابر ہے۔ اگر ہم سرد جنگ دوم میں اترتے ہیں تو ہم آزادانہ تجارت سے حاصل ہونے والے فوائد کا خاتمہ دیکھ سکتے ہیں۔
بالآخر، پالیسی سازوں کو ان فوائد کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔گوپی ناتھ نےواضح کیا کہ اگر ایک اور سرد جنگ کے کو مد نظر رکھیں تو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان نظریاتی اور معاشی دشمنی ، 20 ویں صدی کے حالات سے ملتی جلتی ہے لیکن اس بار امریکہ اور چین کے معاشی روابط کے پیش نظر اس کے نتائج بہت زیادہ تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔