امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیا کے بارے میں ذیلی کمیٹی کے سربراہ بریڈ شرمن کا بیان

181

واشنگٹن۔ 4 اکتوبر (اے پی پی) امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیا کے بارے میں ذیلی کمیٹی کے سربراہ بریڈ شرمن نے اعلان کیا ہے کہ22 اکتوبر کو جنوبی ایشیا کے بارے میں سماعت کی جائے گی جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں سے تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اجلاس میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا سے متعلق خارجہ امور کی قائم مقام نائب سیکرٹری ایلس ویلز، امریکہ کے بین الاقوامی آزادی مذہب کے سفیر سام براؤن بیک اور دیگر سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے بھی شریک ہونگے۔ کمیٹی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں عام شہریوں کی گرفتاریوں سمیت عائد پابندیوں کے باعث لوگوں کو درپیش مسائل، اشیائے خورو نوش کی قلت، طبی سہولیات کی کمی اور مواصلاتی نظام کی بندش پر بھی غور کیا جائے گا۔کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے اس حوالے سے بعض کشمیری نژاد امریکیوں سے ملاقات بھی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وادی سان فرنینڈو میں اپنے ساتھی رکن کانگرس اینڈرے کارسن کے ہمراہ متعدد کشمیری نژاد امریکیوں سے ملنے کا موقع ملا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں عوام کو درپیش مشکلات کے بارے میں گفتگو میں انھوں نے اپنے رشتہ داروں کی سلامتی کے بارے میں پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تفضیلات حاصل کروں گا۔ امریکی ایوان نمائندگان کے متعدد اراکین نے اپنے بیانات میں کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر بھارت کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو بھی اس سلسلہ میں خطوط لکھ چکے ہیں۔ ادھر مییسوٹا کی مسلمان رکن کانگریس الہان عمر نے بھی چھ اراکین کانگریس کے ساتھ مل کر امریکہ کے پاکستان اور بھارت کے سفیروں کو خطوط لکھ کر اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ بھارتی نژاد رکن کانگریس پرمیلا جیاپال نے الہان عمر اور 12 دیگر اراکین کانگریس کے ساتھ مل کر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بھارت کی مودی حکومت کشمیر میں حراست میں لیے گئے افراد کو فوری رہا کرے اور وہاں انٹرنیٹ اور ٹیلیفون پر عائد بندش ختم کی جائے۔ بیان میں اس بات پر بھی بھارتی حکومت پر تنقید کی گئی کہ وہ کشمیر میں لوگوں کو مسجدوں میں نماز پڑھنے پر عائد پابندی ختم کرے کیونکہ وہاں کے شہریوں کے پاس بھی بھارت کے دیگر شہریوں کے طرح حقوق حاصل ہیں۔ دریں اثناء امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں امریکی مسلمان شہریوں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ریلی اور مظاہرے بھی کیے گئے۔