کراچی۔26مئی (اے پی پی):امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ اورفریم ورک برائے امریکا۔پاکستان”سبزاتحاد”کو اجاگر کرنے کے لیے صوبہ سندھ میں کراچی، ٹھٹھہ، جھمپیراورجامشورو کے علاقوں کا دورہ کیا۔ جمعے کو جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے جھمپیر میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی یوایس ایڈ کی مالی اعانت کے تحت قائم پاورگرڈ اسٹیشن اورامریکی مالیاتی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یوایس آئی ڈی ایف سی کے مالی تعاون سے ہوا سے بجلی بنانے والے ونڈ انرجی لمیٹڈ منصوبے کا دورہ کیا۔
یہ پلانٹ پاکستان کے نیشنل گرڈ سٹیشن کو قابل تجدید توانائی سے 50میگاواٹ بجلی فراہم کرتا ہے جو کہ10 ہزارسے زائد گھروں کے لئے کافی ہے۔ یوایس ایڈ کی مالی معاونت سے بجلی کا ترسیلی ڈھانچہ پاور ٹرانسمیشن انفراسٹرکچرہوا سے بننے والی 780میگاواٹ بجلی کو پاکستان کے نیشنل گرڈ میں ضم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔امریکی سفیر نے مہران یونیورسٹی جامشورو میں سینٹر فارایڈوانسڈ سٹڈیزان واٹرکا بھی دورہ کیا جو کہ مہران یونیورسٹی اور یوایس ایڈ کے درمیان ایک کروڑ20لاکھ ڈالرز کے اشتراکی معاہدہ کے ذریعے قائم کیا گیا تھا۔
اس موقع پر سفیر نے امریکا اور پاکستانی جامعات کے درمیان شراکتداری بارے گفتگو کی جوپانی و ماحولیات کے شعبوں میں تحقیق کے نئے رجحانات کو مضبوط بناتی ہے۔ امریکی حکومت امریکا۔پاکستان سبزاتحاد فریم ورک کے تحت پاکستان بھر میں اپنے شراکتداروں کے ساتھ مصروف عمل ہے تاکہ صاف توانائی اور پانی سے متعلق پائیدار انتظامات کے لیے معاونت کا سلسلہ جاری رہے۔اس موقع پرامریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ صوبہ سندھ واپس آنا میرے لئے باعث مسرت ہے ، اپنے شراکتداروں سے ملاقات کرکے بے حد خوشی ہوئی جو فریم ورک برائے ”امریکا پاکستان سبز اتحاد”میں معاونت کا کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے اس دورے کے دوران خطے میں امریکی سرمایہ کاری اور پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید اجاگر کرنے کا موقع ملا جس کا موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے ساتھ توانائی کے شعبے میں بہتری اورمشترکہ اقتصادی ترقی کو پروان چڑھانے میں بھی کلیدی کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ فریم ورک برائے سبز اتحاد موجودہ اور مستقبل میں ماحولیات، توانائی، پانی اور معاشی ضروریات کو مشترکہ طور پر پورا کرنے میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔
ڈونلڈ بلوم نے کراچی میں امریکی حکومت کی مالی معاونت سے چلنے والے اقوام متحدہ کے ہنگامی فنڈ برائے اطفال یونیسیف کے منصوبے کا بھی دورہ کیا جس کے تحت مسجد میں نصب شمسی توانائی سے چلنے والے آراو پلانٹ کے ذریعے مقامی آبادیوں کے لیے نمکین پانی کو میٹھا اور صاف کیا جاتا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے افغان پناہ گزین اوراردگرد بسنے والے دیگر پاکستانی شہریوں کی زندگیوں پرمثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ امریکی سفیر نے غذائی قلت کی سکریننگ کے لیے موبائل سہولت کا بھی جائزہ لیا، جہاں متعلقہ حکام کی جانب سے آگہی دی گئی کہ جن مضافاتی علاقوں میں بنیادی صحت کی سہولیات میسر نہیں وہاں موبائل سکریننگ کا یہ منصوبہ ہر بچے اور حاملہ خواتین کو فوری طبی امداد فراہم کرتا ہے۔
سفیر نے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ برائے خواتین کے حال ہی میں گریجویشن کرنے والی طالبات کو مبارکباد دی۔ یونیسیف کی جانب سے اس ادارے میں امریکی حکومت کی مالی معاونت سے افغان پناہ گزین اوردیگر پاکستانی خواتین کو فنی مہارتیں سکھائی جاتی ہیں۔ ڈونلڈ بلوم نے مکلی کی تاریخی قبرستان کابھی دورہ کیا جو کہ دنیا کے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے سندھ کے وزیر برائے ثقافت اور ہیریٹیج فائونڈیشن کے نمائندگان کے ہمراہ ”سلطان ابراہیم اور امیر سلطان محمد”کے 4سوسالہ قدیم مزاروں کا جائزہ لیا،
مکلی کی شاہکار تاریخی عمارتوں میں مذکورہ دو مزارات بھی شامل ہیں جن کو امریکی سفیر کے فنڈ برائے ثقافتی تحفظ (اے ایف سی پی)کے تحت 260000 ڈالر کی امداد سے بحال و محفوظ کیا گیا ہے۔ ای ایف سی پی کی جانب سے گزشتہ بیس سالوں کے دوران پاکستان میں ثقافتی ورثوں کے تحفظ و بحالی سے متعلق 32 منصوبوں کی مدد کے لیے71 لاکھ ڈالر فراہم کئے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کراچی میں نیشنل میوزیم آف پاکستان کا بھی دورہ کیا، انہوں نے مختلف گیلریز میں قدیم نوادرات و اشیا کا مشاہدہ کیا جو سندھ اور بلوچستان کی شاہکار تاریخ کی عکاسی کرتی ہیں۔
نیشنل میوزیم میں ایک طرح سے امریکی سفیر کو یہ باور کرانے کا موقع فراہم ہوا کہ پاکستان کی تاریخ و آثار قدیمہ امریکا کے لیے قابل قدرو احترام کے حامل ہیں ، اس دورے نے کراچی کے قونصلیٹ کی حدود میں امریکی سفیر کے فنڈ برائے ثقافتی تحفظ کے تحت ہونےوالی سرگرمیوں بارے مزید آگہی حاصل کرنے کا موقع بھی فراہم کیا۔