امریکی شہر لاس اینجلس میں کرفیو نافذ

19
Curfew imposed in the US city of Los Angeles
Curfew imposed in the US city of Los Angeles

لاس اینجلس۔11جون (اے پی پی):امریکا کے آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے شہر لاس اینجلس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے تحت تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ کے خلاف جاری مظاہروں میں تیزی آنے کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔بی بی سی کے مطابق لاس اینجلس کی میئر کیرن بیس اور پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا ہے کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے باعث شہر کے مرکز میں توڑ پھوڑ روکنے کے لئے کرفیو نافذ کیا گیا ہے جو رات 8 بجے سے لے کر صبح 6 بجے تک نافذ العمل ہوگا اور متعدد دن نافذ رہے گا۔

لاس اینجلس میں یہ مظاہرے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف چھاپوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی بدامنی سے شروع ہوئے تھے جن سے نمٹنے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل گارڈز کے 4 ہزار اہلکار شہر میں تعینات کر دیئے تھے۔میئر کے مطابق کرفیوصرف ایک مربع میل کے علاقے تک محدود ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ پورے شہر میں احتجاج کے باعث بے تحاشا نقصان ہوا ہے۔ کل منتخب نمائندوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ دوبارہ مشاورت کی جائے گی تاہم توقع ہے کہ کرفیو چند دنوں تک برقرار رہے گا۔ پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے انتشار کے بعد انسانی جانوں کو بچانے اور املاک کی حفاظت کے لئے کرفیو ایک ضروری اقدام ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ جو لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کریں گے انھیں گرفتار کیا جائے گا تاہم کام پر جانے والے افراد اور میڈیا کے نمائندے اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہفتہ کے روز سے اب تک ہم نے غیر قانونی اور خطرناک رویے میں تشویشناک اضافہ دیکھا ہے۔ ہنگاموں میں ملوث افراد میں سے 197 افراد کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے صدر ڈرنلڈ ٹرمپ کی جانب سے شہر میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اقدام پر شدید تنقید کی اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیشنل گارڈز کی خدمات کا احترام کرتے ہیں تاہم یہ وہ مرد و خواتین ہیں جنھیں غیر ملکی جنگ کے لئے تربیت دی گئی ہے نہ کہ مقامی سطح کے احتجاج یا قانون نافذ کرنے کے لئے ۔ یاد رہے کہ کیلیفورنیا میں امیگریشن کسٹمز انفورسمنٹ کے افسران کی جانب سے شہر بھر میں چھاپے مارے جانے کے بعد جمعہ کو شہر کے مرکزی علاقے کے باہر مظاہرے شروع ہوئے تھے۔