واشنگٹن ۔ 20 ستمبر (اے پی پی) امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ دنیا کو تسلیم کرنا چاہیئے کہ عالمگیریت کی طاقتیں جنھوں نے ”ہمیں یکجا کیا، وہی خطرے کا باعث ہیں“۔بحیثیتِ امریکی صدر، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنی میعاد کے آخری خطاب میں، اوباما نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ”بنیادی ضابطہ“ ٹوٹ چکا ہے جب کہ ہمارے معاشرے غیر یقینی صورت حال اور بے سکونی سے دوچار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ بہت ساری حکومتیں صحافیوں کی آواز کو دبا رہی ہیں، اختلاف رائے کو برداشت نہیں کیا جا رہا اور اطلاعات کی ترسیل پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ نوجوانوں کے ذہن پر وار کرنے، کھلے اقدار والے معاشروں کے لیے خطرات پیدا کرنے اور بے گناہ تارکین وطن اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے کے لیے دہشت گرد نیٹ ورک سماجی میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ طاقتور ممالک بین الاقوامی قانون کی جانب سے عائد کردہ رکاوٹوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ یہ وہ الٹی بات ہے جو آج ہماری دنیا کو تبدیل کر رہی ہے۔صدر نے کہا کہ ”آج اِس ہال میں حکومتوں کے وہ نمائندگان موجود ہیں جنھوں نے شام کے تنازع میں شام کی شہری آبادی کو نظر انداز کیا، سہولت کار بنے، رقوم فراہم کیں، یا پھر ان کے خلاف روا رکھی جانے والی خلاف ورزیوں کا حصہ بنے۔ متعدد گروپوں نے بے گناہ شہری آبادی کو ہلاک کیا۔ اور تو اور، اِس کام میں حکومتِ شام سب سے زیادہ ملوث ہے۔