امریکی صدر جو بائیڈن کا وائٹ ہائوس سے آخری خطاب، ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ٹیک انڈسٹریل کمپلیکس کو خطرہ قرار دے دیا

130
Joe Biden

واشنگٹن۔16جنوری (اے پی پی):امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہائوس سے اپنے الوداعی خطاب میں نومنتخب صدر ٹرمپ کی قیادت میں ایلون مسک اور مارک زکر برگ جیسے بڑی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان کے گٹھ جوڑ کوامریکا میں جمہوریت، بنیادی حقوق اور آزاد یوں کے لئے خطرہ قرار دیتے ہوئے امریکی شہریوں کو اس ’’ ٹیک انڈسٹریل کمپلیکس ‘‘کی بے لگام طاقت سے خبر دار کیا ہے۔

ڈھاکا ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ٹیک انڈسٹریل کمپلیکس کو امریکی عوام پر بے لگام طاقت حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکا میں انتہائی دولت، طاقت اور اثر و رسوخ کی حامل طبقہ امرا کے اقتداد کی تشکیل ہو رہی ہے جو ہماری پوری جمہوریت، ہمارے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے چار سالہ اقتدار کے دور کے فوائد کو محسوس کرنے میں وقت لگ سکتا ہے لیکن یہ کہ اس دور میں امریکی شہریوں کے مستقبل کے لئے بیج بو دیئے گئےہیں۔

انہوں نے ارب پتی ٹرمپ کے دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک اور دیگر ٹیک ٹائیکونز سے قریبی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دار کیا کہ بہت کم دولت مند لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کے ارتکاز کے خطرناک نتائج ہوں گے۔

اس موقع پر صدر جو بائیڈن نے سوشل میڈیا فرموں پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد پریس تباہ ہو رہا ہے، ایڈیٹرز غائب ہو رہے ہیں،سوشل میڈیا حقائق کی جانچ کرنا چھوڑ رہا ہے اور طاقت اور منافع کے لئےبولے جانے والے جھوٹ نےسچائی کو اپنے شکنجے میں لے لیا ہے ۔

انہوں نے 1961 میں صدر آئزن ہاور کی طرف سے جاری کردہ ایک سخت انتباہ کو بھی دہرایا جو جو فوجی صنعتی کمپلیکس کے کنٹرول سے باہر ہونے کے خطرات کے بارے میں تھا۔ ٹرمپ کی جانب سے گلوبل وارمنگ کو کم کرنے کے امریکی وعدوں کو واپس لینے کی منصوبہ بندی کا ذکر کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے متنبہ کیا کہ طاقتور قوتوں نے ان کی آب و ہوا میں تبدیلیوں کے حوالہ سے حاصل کی گئی کامیابیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے مصنوعی ذہانت کے عروج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹیکنالوجی پر امریکا کو چین پر برتری حاصل کرنی چاہیے۔ صدر جو بائیڈن نے اس موقع پر اپنے خاندان کے افراد کو گلے لگایا۔ امریکا میں کرائے گئے سروے کی رپورٹس کے مطابق اپنے دور اقتدار کے خاتمے پر صدر جو بائیڈن کی امریکی عوام میں مقبولیت کم ہو کر 36 فیصد رہ گئی ہے۔