پیرس۔11جون (اے پی پی):سابق اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ نے غزہ جنگ جاری رکھنے کو ’’جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کیا کہ دو ریاستی حل ہی تنازع ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق ایہود اولمرٹ 2006 سے 2009 تک اسرائیل کے وزیرِ اعظم رہے، نے گزشتہ روز پیرس میں ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو بتائیں کہ بس ،بہت ہو چکا ۔ انہوں نے اس موقع پر غزہ جنگ جاری رکھنے کو ’’جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی تنازع ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا اسرائیلی حکومت پر جو اثر و رسوخ ہے وہ دیگر تمام طاقتوں کےمجموعی اثر و رسوخ سے زیادہ ہے اور یہ کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فرق پیدا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ایک رہنما کے طور پر اکتوبر 2023 کا حملہ روکنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر اپنے ذاتی کو قومی مفاد پر ترجیح دینے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک جنگ قیدیوں کو نہیں بچا سکتی اور اگر اس کے نتیجے میں فوجی مارے جا رہے ہیں، قیدی ہلاک ہو سکتے ہیں اور بے گناہ فلسطینی مارے جا رہے ہیں تو میرے خیال میں یہ ایک جرم ہے اور یہ ایسی چیز ہے جس کی مذمت ہونی چاہئے اور اسے قبول نہیں کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو چاہیے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں طلب کریں اور کیمرے کے سامنے کہیں کہ بہت ہو گیا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ بہت ہو گیا۔ مجھے امید ہے کہ وہ (ٹرمپ) ایسا کریں گے۔ ایسی کوئی بات نہیں جو ٹرمپ کے ساتھ نہ ہو سکے۔ مجھے نہیں معلوم کہ ایسا ہو گا یا نہیں۔ ہمیں امید کرنی ہے اور ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدامات کے بارے میں نیویارک میں رواں ماہ ایک اجلاس ہونے والا ہے ۔