واشنگٹن ۔ 22 جولائی (اے پی پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسئلہ کشمیر کے حل میں کوئی کردار ادا کر سکتا ہوں تو بہت خوشی ہوگی، پاکستان ایک عظیم ملک ہے، وزیراعظم عمران خان پاکستان کے انتہائی مقبول وزیراعظم ہیں، پاکستان افغان امن عمل آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، ہماری ملاقات انتہائی مفید رہی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں، خواہش ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالث کا کردار ادا کریں، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغان مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، ہم افغان امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ پیر کو یہاں اوول آفس میں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو ہفتے قبل بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقات کے دوران مسئلہ کشمیر پر ہماری گفتگو ہوئی اور نریندر مودی نے مسئلہ کشمیر پر ثالث بننے سے متعلق مجھ سے پوچھا کیونکہ یہ مسئلہ کئی سال پرانا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ نریندر مودی بھی اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں اور آپ (عمران خان) بھی اس کا حل چاہتے ہیں، اس سلسلے میں مجھے ثالث کا کردار ادا کرنے پر خوشی ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت بھی اس طویل تنازع پر امریکہ کی ثالثی قبول کرنے نے کے لئے رضا مند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک خوبصورت مقام ہے اور یہ خوبصورت مقام رہنا چاہیے۔ امریکی صدر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں بھارت اور افغانستان سے متعلق گفتگو ہوئی اور ہم نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہ ہونے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی بات سے 100 فیصد اتفاق کرتا ہوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے لئے ہر وقت تیار ہوں، طویل تصفیہ طلب مسئلے کے حل کے لئے ثالثی پر بے حد خوشی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے انتہائی اہم تعلقات ہیں، میرے کئی اچھے دوستوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان مسئلے کے حل کے لئے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے، امریکہ افغانستان میں امن کے حصول کے لئے پاکستان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی روابط کو کئی گنا بڑھانا چاہیں گے، پاکستان نے انتہاءپسندی پر قابو پانے میں بہت مدد دی ہے۔ توقع ہے کہ مختصر وقت میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی باصلاحیت لوگ ہیں اور نیویارک میں ان کے بہت سے پاکستانی دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے لوگ سمارٹ ہیں، جنوبی ایشیاءمیں امن ہونا چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے دورہ امریکہ کی دعوت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی، صدر ٹرمپ کے ساتھ انتہائی خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان مختلف امور پر مکمل ہم آہنگی ہے، امریکہ طاقتور ملک، برصغیر میں امن کے لئے کردار انتہائی اہم ہے، صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ پاکستان اور بھارت کو قریب لا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں، بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے ہر ممکن کوشش کر چکے ہیں،جنوبی ایشیاءمیں امن تنازع کشمیر کی وجہ سے یرغمال بنا ہوا ہے، خواہش ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کریں، صدر ٹرمپ اگر مسئلہ کشمیر کا حل کراتے ہیں تو قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہوں گی۔ پاکستان نے افغان جنگ کے دوران صف اول کے ملک کا کردار ادا کیا، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغان مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے ہی حل ممکن ہے، ہم افغان امن معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، افغان جنگ سے لاکھوں لوگ متاثر ہو چکے ہیں، ہمارا کردار طالبان اور افغان حکومت کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے، افغان مسئلے کے حل کے لئے انتہائی اہم دور چل رہا ہے، افغان مسئلے کے حل پر صدر ٹرمپ کا کردار قابل تعریف ہے، افغانستان میں امن و استحکام سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، دہشتگردی سے معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم ملک اور پاکستانی عظیم لوگ ہیں، پاکستان میں میرے بہت سے دوست ہیں، وہ بہت سمارٹ اور سخت جان ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے خوشگوار انداز میں کہا کہ انہیں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے دورے کی دعوت دی تو وہ ضرور قبول کریں گے۔ وائٹ ہاﺅس سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انسداد دہشتگردی، دفاع، توانائی اور معیشت جیسے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ پرامن جنوبی ایشیاءکے لئے ضروری حالات پیدا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ صدر ٹرمپ نے یقین دلایا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم کریں گے۔ اعلامیہ میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کا بھی ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ 2018ءمیں پاکستان کے لئے امریکی برآمدات ریکارڈ 2 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جس سے امریکی شہریوں کے لئے تقریباً 10 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں، امریکہ پاکستان کی مصنوعات کے لئے بڑی برآمدی مارکیٹ ہے اور پچھلے 15 سال سے زائد عرصے کے دوران امریکہ پاکستان میں پانچ بڑے سرمایہ کار ممالک میں شامل رہا ہے۔