امریکی عدالت سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک وفاقی فوجداری مقدمہ خارج

91

واشنگٹن۔26نومبر (اے پی پی):امریکی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک وفاقی فوجداری مقدمہ خارج کر دیا۔اس مقدمے میں ان پر 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو الٹانے کی کوشش میں کیپیٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کروانے کا الزام تھا۔ رائٹرز کے مطابق یہ اقدام استغاثہ کی جانب سے مقدمے کو چھوڑنے کی درخواست کے بعد کیا گیا۔امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیا چٹکن نے استغاثہ کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخابی بغاوت کے مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست منظور کی ۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جج تانیا چٹکن نے وکیل جیک سمتھ کی جانب سے نومنتخب صدر کے خلاف مقدمے کو کرنے کی درخواست سے اتفاق کیا۔ یہ مقدمہ اب4سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے پر ہی ممکنہ طور پر بحال کیا جا سکتا ہے۔78 سالہ ٹرمپ پر جو بائیڈن سے ہارے ہوئے 2020 کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی سازش کرنے اور وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد بڑی تعداد میں انتہائی خفیہ دستاویزات کو ہٹانے کا الزام تھا لیکن یہ مقدمات کبھی زیر سماعت نہیں آئے۔5 نومبر کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد وکیل نے انتخابی مداخلت کیس اور دستاویزات کے کیس کو رواں ماہ روک دینے کے لیے کہا تھا۔

وکیل جیک سمتھ نے محکمۂ انصاف کی دیرینہ پالیسی کا حوالہ دیا کہ کبھی کسی عہدے پر موجود صدر پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی اس پر مقدمہ چلایا گیا۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ مقدمات ’خالی اور کسی قانون کے بغیر ہیں، اور انہیں کبھی نہیں لایا جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹ پارٹی نے اپنے سیاسی مخالف کے خلاف لڑائی میں ٹیکس دہندگان کے 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان کیا۔ ہمارے ملک میں اس سے پہلے کبھی ایسا کچھ نہیں ہوا۔