امریکی ٹیرف کا نفاذ ، دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹس میں شدید مندی کا رجحان

159
Donald Trump
Donald Trump

ہانگ کانگ۔7اپریل (اے پی پی):امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دنیا بھر کے ایک سو ممالک سے درآمدات پر محصولات عائد ہونے کے اثرات کے نتیجہ میں عالمی تجارتی جنگ کے خدشات پر امریکی سٹاک مارکیٹ کے بعد دنیا بھر اور خاص طور سے ایشیائی سٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی گئی اور سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے۔ رائٹرز کے مطابق پیر کو ایشیائی ممالک کی سٹاک مارکیٹس میں دن کے آغاز سے ہی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔ امریکا کی وال سٹریٹ میں شدید مندی کے بعد سرمایہ کاروں نے ملک میں کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرات اور مئی کے اوائل میں شرح سود میں کمی کے پیش نظر حصص کی بڑے پیمانےپر فروخت کی۔

امریکی فیوچرز مارکیٹس میں حصص کے فروخت میں تیزی جس سے ٹریژری کی پیداوار میں تیزی سے کمی آئی اور ڈالر کی قدر متاثر ہوئی ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے حکام نے ٹیرف کے نفاذ کے منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ چین نے امریکی محصولات پر جوابی اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ مارکیٹوں کو نقصانات سے بچنے کے لئے خود اقدامات کرنا ہوں گے اور وہ چین کے ساتھ اس وقت تک کوئی معاہدہ نہیں کریں گے جب تک کہ امریکی تجارتی خسارے کو دور نہیں کیا جاتا۔

سرمایہ کاروں کا خیال تھا کہ سٹاک مارکیٹس میں کھربوں ڈالر کے نقصان اور امریکی معیشت کو ممکنہ طور پر جسمانی دھچکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے منصوبوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دے گا۔جے پی مورگن میں اقتصادیات کے سربراہ بروس کاسمین نے کہا کہ امریکی تجارتی پالیسیوں کا حجم اور خلل ڈالنے والا اثر برقرار رہا تو امریکا میں اور عالمی سطح پر کساد بازاری کی طرف اشارہ کرنے کے لئے کافی ہوگا۔ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتیجہ میں امریکا کے ایس اینڈ پی 500 فیوچرز ای ایس سی ۔1 میں گزشتہ روز 4.31 فیصدکمی دیکھی گئی، جبکہ نسڈک فیوچرز این کیو سی ۔1 میں گزشتہ ہفتے ہونے والے نقصانات کا حجم تقریباً 60 کھرب ڈالر رہا ۔

جاپان کے نکی انڈیکس میں 7.8 فیصد کمی ہوئی اور یہ 2023 کے اواخر کے بعد کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔جنوبی کوریا کے کے ایس ۔ 11 کے حجم میں 4.6 فیصد کمی ہوئی اور سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کے خدشات پر ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی ۔عالمی اقتصادی نمو کے لئے مایوس کن رجحان نے تیل کی قیمتوں کو شدید دباؤ میں رکھا اور برینٹ کے نرخ 63.46 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل 59.94 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگئےجو گزشتہ کئی سال کی کم ترین سطح ہے۔

آسٹریلین سٹاک مارکیٹ میں 160 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوا جہاں ٹریڈنگ شروع ہونے کے 15 منٹ میں بینچ مارک ایس اینڈ پی 6 فیصد نیچے آگیا۔سعودی سٹاک مارکیٹ میں 500 ارب ریال کا نقصان ہوا۔اس کے علاوہ قطر،کویت، مسقط اور بحرین کی سٹاک مارکیٹوں میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔سٹاک مارکیٹ میں مندی کے اثرات کے نتیجہ میں امریکی اور آسٹریلوی ڈالر کی قدر میں کمی کے ساتھ ساتھ سونے کی قیمت میں بھی کمی ہوئی۔