امریکی کانگریس کے اعلیٰ سطح کے وفد کا آزاد جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال دیکھنے کے لئے مظفر آباد آزاد کشمیر کا دورہ

166

اسلام آباد ۔ 6 اکتوبر (اے پی پی) امریکی کانگریس کے اعلیٰ سطح کے وفد نے اتوار کو آزاد جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال دیکھنے اور 5اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے غیرقانونی اقدامات کے بعد عوامی جذبات سے آگاہی کے لئے مظفر آباد آزاد کشمیر کا دورہ کیا، وفد میں سینیٹر کرس وین ہولن اور میگی حسن کے علاوہ امریکی ناظم الامور پاک جان بھی شامل تھے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفد کو میجر جنرل عامر نے لائن آف کنٹرول کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی، وفد نے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان اور وزیراعظم سردار راجہ فاروق حیدر سے بھی ملاقات کی، آزاد کشمیر کی قیادت نے دونوں امریکی سینیٹرز کے دورہ پر ان کا شکریہ ادا کیا اور جموں و کشمیر کے عوام کے کاز کی حمایت پر ان کو سراہا۔ اس موقع پر دونوں سینیٹرز کو جموں و کشمیر کے تنازعہ کے تاریخی پس منظر اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں طویل کرفیو، انسانی حقوق اور آزادیوں کی معطلی بالخصوص 5اگست کے بعد کی بدترین صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔ آزاد کشمیر کی قیادت نے توقع ظاہر کی کہ وفد کے علاقے کے دورہ سے انہیں براہ راست اطلاعات کے حصول میں مدد ملے گی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجودہ انسانی بحران کو سمجھنے کے بعد اس صورتحال کو اپنے دیگر امریکی ساتھیوں اور یو ایس انتظامیہ کو اس کی وضاحت کرنے میں آسانی ہو گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت اپنے سب اچھا ہے کہ پروپیگنڈے کے بے نقاب ہونے کے ڈر سے غیرجانبدار مبصرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جانے کی اجازت دینے سے انکاری ہے۔ صدر اور وزیراعظم آزاد کشمیر نے امریکی سینیٹرز پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو بھارتی ظلم و بربریت سے محفوظ رکھنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریںگے۔ اس موقع پر آزاد کشمیر کی قیادت نے امریکی سینیٹرز کو آزاد کشمیر کی حکومت کی ترجیحات اور وژن سے آگاہ کیا جو گورننس، قانون کی حکمرانی اور ترقی پر مرکوز ہے۔ امریکی سینیٹرز نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے سے تشویش سے اپنے ساتھیوں کو آگاہ کریں گے اور بھارت کی جانب سے کرفیو اٹھانے اور تمام قیدیوں کی رہائی کو پہلے قدم اٹھانے کے حوالے سے انڈیا پر زور دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنازعہ کے حل کی ضرورت ہے۔