لندن ۔6دسمبر (اے پی پی):امریکی کمپنیوں نےدنیا بھر میں جاری تنازعات کے باعث گزشتہ برس 317 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے ۔سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹٹیوٹ (سپری) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جاری تنازعات یوکرین، روس اور اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگوں کا سب سے زیادہ فائدہ اسلحہ بنانے والی امریکی کمپنیوں کو ہوا ہے۔سنہ 2023 میں دنیا بھر میں فروخت ہونے والا 50 فیصد جنگی سامان صرف امریکی کمپنیوں نے بنایا تھا۔بی بی سی کے مطابق اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف گزشتہ برس امریکی کمپنیوں نے 317 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کیے ۔
امریکہ کے بعد اس فہرست میں دوسرے نمبر چین کا ہے جس کی کمپنیوں نے گزشتہ برس دنیا بھر میں 130 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں ہتھیار بنانے والی دنیا کی ٹاپ 100 کمپنیوں نے 632 ارب ڈالر کا جنگی ساز و سامان فروخت کیا جو کہ 2022 کے مقابلے میں 4.2فیصد زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جاری تنازعات کے سبب روس اور اسرائیل میں واقع چھوٹی کمپنیوں کے منافع میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔سپری سے منسلک عسکری اخراجات اور ہتھیاروں کی پیداوار پر گہری نظر رکھنے والے محقق لورینزو سکریزیٹو نے رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے
کہ 2023 میں ہتھیاروں سے ہونے والی آمدنی میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ اضافہ 2024 میں بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔واضح رہے کہ سپری کی جانب سے جن 100 کمپنیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے ،ان میں دو انڈین کمپنیاں بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان کی کوئی کمپنی موجود نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں کے جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں وہ ہتھیاروں کی بھاری عالمی مانگ کی صحیح تصویر نہیں پیش کر رہے ہیں۔ بہت سی کمپنیوں نے ٹیکنیشنز اور انجینئرز کی بھرتی شروع کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مستقبل میں ہتھیاروں کی فروخت میں مزید اضافے کی امید کر رہے ہیں۔
لورینزو کے ادارے نے ایک علیحدہ رپورٹ بھی جاری کی ہے جس میں ہتھیار بنانے والی دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں کے نام موجود ہیں۔ ہتھیار بنانے والی دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں میں2018 سے پانچ امریکی کمپنیاں سرِفہرست ہیں جبکہ ان کمپنیوں میں مجموعی امریکی کمپنیوں کی تعداد 41 ہے۔یوکرین پر روس کے حملے کے بعد امریکہ کے محکمہ دفاع نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں گزشتہ برس عسکری ساز و سامان کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔