اقوام متحدہ۔28اپریل (اے پی پی):پاکستان نے امن کے قیام کے لیے مالی معاونت میں بڑی پیش رفت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی معاونت تنازعات کو پھیلانے والی دنیا میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے امن کے قیام کے لیے مالی معاونت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلی ٰسطحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن پر سرمایہ کاری اخلاقی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پیس بلڈنگ فنڈ (پی بی ایف)کو مالی اور سیاسی معاونت فراہم کرنے میں ہمیشہ ثابت قدم رہا ہے اور اقوام متحدہ کے امن مشن میں دیرینہ فوجی تعاون کرنے والے ملک کے طور پر پاکستان تنازعات سے متاثرہ ممالک میں پائیدار امن اور استحکام کے فروغ کے لیے قیام امن کی سرمایہ کاری کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔
امن کے لئے سرمایہ کاری میں فروغ دو جہتی حکمت عملی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے جس میں قیام امن کی سرگرمیوں کے لیے ڈونرز کی امداد کو وسیع کر کے اور قیام امن کے منصوبوں کی مالی اعانت کے لیےنئی شراکت داریوں اور جدید آلات تیار کر کے موجودہ فنڈنگ کے سلسلے کو بڑھانا شامل ہیں۔
انہوں نے قیام امن کے بجٹ میں پروگرامیٹک فنڈنگ کے لیے رضاکارانہ شراکت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا اورکہا کہ اس طرح پیس بلڈنگ فنڈ کے ساتھ ہم آہنگی بھی بڑھ سکتی ہے اور جہاں تک نئے مالیاتی طریقہ کار کا تعلق ہے اقوام متحدہ کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ جدید شراکت داری کو مسلسل فروغ دینا چاہیے جو رکن ممالک کےلئے فنڈز کے ذخیرےہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی بی ایف اور آئی ایف آئیز کشیدگی سے متاثرہ اور دیگر ممالک سے نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیےایک درمیانی سرمایہ کاری کے ذریعہ پر غور کر سکتے ہیں
۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس طرح کی فنڈنگ کی جانے والی سرگرمیاں میزبان حکومتوں اور امن سازی کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ مخصوص ترجیحات سے منسلک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پزیر ممالک میں فنڈز کا استعمال بنیادی ڈھانچے کے قابل عمل منصوبوں کی نشاندہی اور تیاری کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ تصادم کو روکنے اور امن کے قیام کے لیے نہ صرف مناسب مالی معاونت بلکہ قیام امن کے عزم میں ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہے۔