امن کے قیام کے لیے ریاست کی رٹ قائم کرنا ہوگی، امن و امان کے لیے خفیہ اطلاعات پر مبنی کارروائی ہوگی، کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی وفاقی وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس

144

اسلام آباد۔26جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ امن کے قیام کے لئے ریاست کی رٹ قائم کرنا ہوگی، امن و امان کے لیے خفیہ اطلاعات پر مبنی کارروائی ہوگی، کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، فوج کو ہر وقت متنازعہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے، فوج صوبائی حکومت کی ریکوزیشن پر ہی آئی ہے۔

جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی نے جلسہ میں اپنے خطاب میں بڑی جارحانہ تقریر کی، یہ ان کی مجبوری ہے کیونکہ ان کی وڈیو فوٹیج اڈیالہ جاتی ہے،سکیورٹی کے حوالے سے چند لوگ غیر ضروری بیان بازی کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ایپکس کمیٹی میں بات ہوئی، وزیراعظم اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی وضاحت کر دی تھی کہ کوئی آپریشن نہیں ہو رہا،جیسی باتیں ہو رہی ہیں ویسا کوئی آپریشن نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے امن کا قیام یقینی بنائیں گے،دہشت گردوں کے خلاف خفیہ اطلاعات پر سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کر رہی ہیں،پہلی کارروائی پولیس کرے گی،اس کے بعد ایف سی کی خدمات لی جائیں گی اور جہاں کہیں فوج کی ضرورت ہوئی وہ بھی مدد کرے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس میں نئی کوئی بات نہیں،نیشنل ایکشن پلان میں بھی اس پر عمل ہوا،تب نواز شریف کی سربراہی میں تمام سیاسی قوتیں اکٹھی ہوئیں، امن و امان پر سیاست نہ کی جائے،قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ ماضی میں آپریشن کے وقت کے پی میں ان کی حکومت تھی، کیا اس وقت بھی ڈالر لئے گئے، ان کی حکومت تھی،اس کی وضاحت دیں کہ اگر یہ ڈالر ملے تو یہ کہاں خرچ کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ فوج ہمیشہ صوبائی حکومت کی ریکوزیشن پر آئی،فوج کو ہر وقت متنازعہ بنانے کی کوششیں نہ کی جائیں، بنوں کا واقعہ سب کے سامنے ہے،وہاں سب کو پتہ ہے کہ کس جماعت کے کارکن اس احتجاج میں گھسے؟ امن ومان اور لوگوں کے جان و مال کی حفاظت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ ہم ان سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہوئے،مجھ پر 8 خود کش حملے ہوئے، وزیراعلی کے پی کو تو اس صورتحال کا سامنا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ کے پی میں ایک ایک فرد کو پتہ ہے کہ کرپشن کس کے دور میں ہوئی اور کس طرح سے یہ کرپشن ہو رہی ہے، تاجروں کے امن مارچ کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا کوئی خدمت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے لئے اطلاعات پر مبنی آپریشن نہ ہو تو کیا حل ہے، اس سے بھی آگاہ کیاجائے،فوج ہر مشکل اور قدرتی آفات میں مدد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے علاقے بھی تھے جہاں پاکستان کا پرچم لہرانا مشکل تھا اور پاک فوج نے ہی ان علاقوں کو دہشتگردوں سے پاک کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ امن و امان قوم کا مسئلہ ہے، امن کے لئے ہم پہلے بھی صف اول میں تھے،آئندہ بھی ساتھ رہیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2014 میں 126 دن کا دھرنا ہوا تو اس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں تھا، جب پی ٹی وی پر حملہ کیاگیا،ملک کو نقصان ضرور پہنچا تھا کیونکہ اس سے چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا،اس کے بعد 9 مئی کا واقعہ بھی سب کے سامنے ہے،وفاق قائم و دائم رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان سے بیرونی سرمایہ کاری نہیں دیکھی جاتی،سی پیک ہضم نہیں ہو رہا، ان کے ہر اقدام کا مقصد عوام کو نقصان پہنچانا ہے، یہ امریکہ کی بات کرتے ہیں،سائفر کا الزام بھی امریکہ پر ہی تھا،اب ان سے مدد مانگ رہے ہیں۔