واشنگٹن۔9اگست (اے پی پی):پاکستان نے امید ظاہر ہے کہ بھارت پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سےبھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر سمیت اہم تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے بات چیت کی پیش کش کا مثبت جواب دے گا۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے گزشتہ روز خطے میں ہونے والی تازہ پیش رفتوں کے حوالے سے امریکی ہفتہ وار میگزین نیوز ویک کے آرٹیکل میں امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ شدید کشیدگی سے دوچار مقبوضہ کشمیر پر مزید توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بھارت کے ساتھ سفارت کاری کا راستہ اختیار کیا، وزیر اعظم پاکستان نے ایک بار پھر بات چیت کی پیشکش کی ہے، امریکا نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان تشویش کے مسائل پر براہ راست مذاکرات کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
مسعود خان نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نئی دہلی کی طرف سے باہمی میل جول کا جواب ملے گا ۔پاکستانی سفیر نے ’’یوم استحصال ‘‘پر بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کو اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے غیر قانونی الحاق سے متنازعہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے جیسے اقدامات خطے کی سلامتی کےلئے سنگین خطرہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے یہ صرف الحاق نہیں تھا بلکہ یہ نیا ڈومیسائل قانون تھا جس نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کی آمد کے راستے کھول دیئے اور اپنی مسلح افواج کو جموں و کشمیر کے اندر زمین حاصل کرنے کی اجازت دے رہے ہیں لہذا وہ آبادیاتی ساخت کو تبدیل کر رہے ہیں اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے دوبارہ انتخابی حلقہ بندیاں بھی کر رہے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا معاشی مستقبل ملک میں استحکام پر منحصر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد دہشت گردی کو ختم کرنا اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے تاکہ ہم اپنے اقتصادی جغرافیے سے فائدہ اٹھا سکیں، اس اقتصادی جغرافیے کو مزید رابطے، اقتصادی شراکت داری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ہر شکل میں دہشت گردی اس مقصد کے حصول میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے امریکا کے جزیرہ نما عرب کے شراکت داروں کے ساتھ قریبی امریکی روابط پر دلیل دی کہ اس پورے زون کو مجموعی طور پر ایک بڑے ماحولیاتی نظام کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔لہذااس تناظر میں امریکا کو مزید قریب سے شامل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ہماری ترجیح پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری خاص طور پر ٹیک سٹارٹ اپس میں راغب کرنا ہے اس کے ساتھ ساتھ سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے خطے کی طرف امریکی توجہ کا بھی خیر مقدم کیا جائے گا۔پاک امریکہ تعلقات پر مسعود خان نے کہا کہ خطے میں امریکا کی سفارتی کوششیں ہمیشہ مثبت رہی ہیں۔ہمیں خطے میں امن و سلامتی اور خوشحالی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے اور ہم اس سلسلے میں امریکا کے تعمیری کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک انسداد دہشت گردی، سکیورٹی تعاون، اقتصادی ترقی، ماحولیاتی تبدیلی، توانائی، صحت اور تعلیم سمیت اہم شعبوں پر بات چیت میں مصروف عمل ہیں۔انہوں نے چین پاکستان تعلقات کو ایک اہم رشتہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کی اقتصادی ترقی میں براہ راست اور استحکام کے لیے بالواسطہ طور پر کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہم امریکا کے ساتھ بھی اتنے ہی مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد ہم نے اپنے تعلقات کو دوبارہ ترتیب دیا ہے اور اقتصادی شراکت داری کی تعمیر خاص طور پر اس سلسلے میں سلامتی تعاون کو جاری رکھنے،دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور خطے میں سٹریٹجک استحکام کے لیے طویل مدتی حکمت عملی کی نشاندہی کرنے کےلیے امریکا اور پاکستان کے لیے دستیاب مواقعوں کو انتہائی موثر طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستانی سفیر نے لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہزاروں پاکستانی طلبہ امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد، ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔