26.9 C
Islamabad
پیر, ستمبر 1, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںامیگریشن قوانین سخت، امریکامیں غیرملکی طلبہ اور صحافیوں کے قیام کی مدت...

امیگریشن قوانین سخت، امریکامیں غیرملکی طلبہ اور صحافیوں کے قیام کی مدت محدود

- Advertisement -

واشنگٹن ۔29اگست (اے پی پی):امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن قوانین مزید سخت کرتے ہوئے صحافیوں اور غیرملکی طلبہ کے لیے ملک میں قیام کی مدت سے متعلق نئی تبدیلیاں متعارف کروادی ہیں۔اردو نیوز کے مطابق نئی تجاویز کے تحت غیر ملکی طلبہ سٹوڈنٹ ویزے پر چار سال سے زیادہ عرصے کے لیے امریکا میں نہیں رہ سکیں گے، صحافیوں کی امریکا میں رہنے کی مدت کو 240 دن متعین کر دیا ہے اگرچہ وہ مزید 240 روز کی توسیع کے لیے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

امریکا عام طور پر طلبہ کو تعلیمی پروگرام کی مدت اور صحافیوں کو ان کے کام کے دورانیے کے مطابق ہی ویزہ جاری کرتا ہے جبکہ کوئی بھی ویزہ 10سال سے زیادہ عرصے کے لیے فعال نہیں ہوتا،مجوزہ تجاویز فیڈرل رجسٹرار میں شائع کر دی گئی ہیں جن کا اطلاق چند روز بعد ہوگا۔محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ طلبہ غیر معینہ مدت کے لیے اپنی پڑھائی میں توسیع کر رہے ہیں تاکہ طالب علم کی حیثیت سے امریکا میں رہ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے ماضی کی حکومتیں طلبہ اور ویزے پر آئے دیگر افراد کو غیرمعینہ مدت کے لیے رہنے کی اجازت دیتی رہیں جس سے حفاظتی خطرات لاحق ہوئے، ٹیکس دہندگان کے ڈالروں کی بے حساب رقم خرچ ہوئی اور امریکی شہریوں کو نقصان پہنچا ۔

- Advertisement -

محکمے نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کس طرح سے امریکی شہریوں اور ٹیکس دہندگان کو بین الاقوامی طلبہ سے نقصان پہنچا ہے جنہوں نے کامرس ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں امریکی معیشت میں 50 ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا۔24۔2023 کے تعلیمی سال میں 11 لاکھ سے زیادہ بین الاقوامی طلبہ امریکاآئے جو کسی بھی دیگر ملک کے مقابلے میں سب سے بڑی تعداد اور امریکا کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔

امریکی کالجز اور یونیورسٹیوں کے نمائندہ گروپ نے مذمت کرتے ہوئے حکومتی اقدام کو ایک غیرضروری بیوروکریٹک رکاوٹ قرار دیا ہے۔ہائر ایجوکیشن اور امیگریشن الائنس کی صدر مریم فلیڈبلوم نے کہا کہ یہ مجوزہ قانون دنیا بھر کے باصلاحیت افراد کو پیغام دیتا ہے کہ ان کے کام کی امریکا میں قدر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف غیرملکی طلبہ کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ امریکی کالجز اور یونیورسٹیوں کی شاندار ٹیلنٹ کو منتخب کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر اور عالمی سطح پر امریکاکی برتری بھی ثابت کرتا ہے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں