انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے، پورے ملک میں ہر سیٹ پر اپنا امیدوار لائیں گے، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس

153
مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد۔19جولائی (اے پی پی):جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے، پورے ملک میں ہر سیٹ پر اپنا امیدوار لائیں گے، ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوئی تو اضلاع کی سطح پر ایڈجسٹمنٹ ہوگی، آئین پاکستان قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کی بات کرتا ہے اور ہم بھی اسی حوالے سے قوم کے سامنے اپنا منشور لائیں گے۔

بدھ کو یہاں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کےبعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے جوں جوں وقت گزر رہا ہے اصل حقائق سامنے آرہے ہیں، عمران خان ہو یا ان کی قیادت میں پی ٹی آئی، ہم نے 10 سال سے زیادہ عرصہ ہوا ان کے بارے میں جو قوم کو کہا تھا اور بڑے دعوے کے ساتھ بات کی تھی، حقائق تک پہنچ کر ہم نے یہ بات کی تھی کہ یہ ایک بیرونی ایجنٹ ہے، یہودی لابی کے ساتھ اس کے رابطے ہیں اور ان رابطوں کے بہت سے حوالے ہمارے پاس تھے، 2018 کے الیکشن میں اسرائیل اور اس کی خفیہ ایجنسی موساد کی طرف سے، انڈیا اور اس کی خفیہ ایجنسی را کی طرف سے اور بعض عالمی قوتوں کی طرف سے جو ان کی مالی مدد تک بھی کی گئی اور اس کے حق میں پروپیگنڈے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کمپرومائز کیا نہ اپنے موقف سے ہٹے اور ایک ہفتہ قبل جب اقوام متحدہ میں اسرائیل نے پاکستان پر 75 سال کے بعد پہلی مرتبہ تنقید کی تھی وہ ایک ناجائز تنقید تھی، پاکستان نے اس کو تسلیم نہیں کیا،

اسرائیل نے ہمیں تسلیم نہیں کیا، پاکستان نے اپنے قیام سے پہلے سن 1940 کی قرارداد میں فلسطین کی سرزمین پر یہودی بستیاں قائم کرنے کی مخالفت کی تھی اور فلسطینیوں کے حق کے لیے آواز بلند کی تھی یعنی قیام پاکستان کی جو بنیاد ہے اس میں فلسطینیوں کے حق میں پاکستان کا موقف اور وہاں پر صیہونیوں کے موقف کے خلاف پاکستان کا موقف پاکستان کی اساس میں شامل ہے اور جب اسرائیل وجود میں آتا ہے تو اسرائیل کا اس وقت کا وزیراعظم اپنی خارجہ پالیسی کے پہلے پالیسی بیان میں کہتا ہے کہ اسرائیل کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ایک نوزائیدہ مسلم ریاست (پاکستان) کا خاتمہ ہوگا،

تو پاکستان کے بارے میں اسرائیل کی سوچ اول دن سے اس کی اساس میں شامل ہے، اس کے بعد پاکستان پر ایسے حکمران کہ جو لندن میں اگر الیکشن ہوتا ہے تو یہ اس کینڈیڈیٹ کی حمایت کے لیے یہاں سے جاتا ہے کہ جو کنزرویٹو فرینڈز آف اسرائیل جیسی تنظیم کی طرف سے وہ نمائندہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکی کانگرس میں اسرائیل فرینڈز کمیٹی کے بڑے جو پاکستان میں کی علیحدگی پسند تحریکوں کے بھی حامی ہے،

پاکستان توڑنے کے سازشوں میں بھی شریک ہے اور وہ برملا عمران خان کی حمایت کر رہا ہے اور پاکستان کی اوپر تنقید کر رہا ہے لیکن اقوام متحدہ کے فورم پر پہلی مرتبہ اسرائیل نے آ کر اپنا نقاب اپنے چہرے سے اتار دیا ہے، اس نے پی ٹی آئی کے گرفتار لوگوں کو ناجائز گرفتاری سے تعبیر کیا ہے اور دعویٰ کیا کہ ان پر تشدد ہو رہا ہے اور ان کے خلاف جو ہرزہ سرائی خود عمران خان نے کی اور اپنے ہی لوگوں کے بارے میں یہ مشہور کیا کہ ان کے ساتھ جنسی تشدد ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے نمائندے نے پاکستان پر یہی الزامات لگائے، اب آپ خود اندازہ لگائیے کہ کہاں سے اس کی ڈوری ہل رہی ہے، آج آپ کو معلوم ہے جب اس کی حکومت ختم ہوئی تو اس نے ایک سفید کاغذ لہرایا، اپنے آپ کو مظلوم بنایا، چورن بیچا اس نے کہ امریکہ نے میرے خلاف سازش کی ہے، ایک سائفر کو اس نے لیٹر کا نام دیا، اس نے خط کا نام دے دیا، اس نے ایک سازش کا نام دے دیا، جو سفارت خانے کا معمول کا عمل ہے،

آج اس کا اپنا پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سواتی بیان دے رہا ہے کہ سب ڈرامہ تھا، تو یہ بھی کہتا ہے کہ میں نے اس کو روکا بھی کہ یہ بات بنتی نہیں ہے اور پھر جو امریکہ کا مہرہ ہے پاکستان میں، وہ امریکہ کے خلاف بات بھی کرتا ہے تاکہ میرا کسی طریقے سے پاکستان میں ایک چورن بک سکے اور اس حوالے سے اپنے آپ کو مظلوم بنائوں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی عوام آزادی منش عوام ہیں، یہاں پر عمومی سوچ امریکہ کے خلاف ہے، تو عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، پہلے آئیڈیل اور نظریاتی باتیں بڑے عجیب عجیب قسم کے نظریات پیش کر کے انہوں نے نوجوان ذہن کو گمراہ کیا، عوام کو گمراہ کیا اور پھر اس نے ایک مرتبہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جس کی حقیقت بھی آج سامنے آگئی ہے، اس کے اپنے گھر سے "شہد شاہد من اہلک” اپنے گھر سے اس پر گواہی آرہی ہے،

یہ سارے حقائق اب حقائق ہیں ان کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اور مزید انتظار کیجئے، حالات کیا کیا گل کھلاتا ہے، کیا حقائق سامنے لاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا، اس سے پہلے جمعیت علمائے اسلام کی دستوری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس نے جمیعت کے دستور پر غور کیا، اس میں کچھ ترامیم تجویز کی اور ان ترامیم کی تائید مرکزی مجلس عاملہ نے کی اور حتمی منظوری کے لیے ان شاءاللہ مرکزی مجلس شوری میں پیش کیا جائے گا جو 5 اگست کو طلب کیا جا رہا ہے،

تو اس اعتبار سے ہم الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے اور ہماری مجلس شوری پہلے بھی اس بات کا اعلان کر چکی ہے کہ ہم پورے ملک میں ہر سیٹ پر اپنا امیدوار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن لڑیں گے اور پھر اگر ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوئی تو پھر اس حوالے سے ہماری جو ذیلی تنظیمیں ہیں وہ اپنے ماحول کے تحت ایڈجسٹمنٹ بھی کر سکیں گی، کسی جماعت کے ساتھ بھی، تو یہ چیزیں ہماری مرکزی مجلس عاملہ نےطے کیے ہیں اور انٹرا پارٹی کی الیکشن کے لیے آج سے یکم محرم سے ہماری رکن سازی کا آغاز ہو رہا ہے اور ان شاءاللہ العزیز پہلے مرحلہ جو ہے ہماری رکن سازی کا ہوگا اور ہم عوام میں جائیں گے، ہم پبلک میں جائیں گے،

ہم کارکنوں میں جائیں گے اور ایک عمومی طور پر لوگوں کو دعوت دیں گے، اس قافلہ حق میں شامل ہونے کے لیے اس کے بعد تنظیم سازی کا مرحلہ شروع ہوگا، جو ہمارے یونٹ سے لے کر تحصیل، ضلع، صوبہ اور پھر مرکز تک کے انتخابات ہوں گے اور ان شاءاللہ قواعد و ضوابط کے مطابق ہماری تنظیمی ڈھانچہ جو ہے وہ قائم ہوگا اور وہ پھر آئندہ ملکی سیاست پہ اپنے منشور کو کس طرح پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن میں ان شاءاللہ جب یہ جمعیت علماء اسلام کا منشور لائیں گے اور ایک بھرپور منشور جو قرآن و سنت کی روشنی میں ہے، ان شاءاللہ پاکستان کے مسائل کا حل وہی ہے، آئین پاکستان قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کی بات کرتا ہے اور ہم بھی اسی حوالے سے ان شاءاللہ العزیز قوم کے سامنے اپنا منشور لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئی رکن سازی کے لیے ہم نے مولانا عطاء الحق درویش صاحب جو ہمارے صوبہ خیبر پختونخواہ کی جمعیت کے جنرل سیکرٹری ہیں، وہ ہمارے مرکزی ناظم انتخابات ہوں گے اور وہ رکن سازی کی نگرانی کریں گے۔