اسلام آباد۔8فروری (اے پی پی):چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا ہے کہ انتخابات کی شفافیت اور انتخابات کے دوران غیر جانبدار افسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے ۔یہ بات انہوں نے بدھ کو الیکشن کمیشن کے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں معزز ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن ، چیف سیکرٹری پنجاب ، آئی جی پنجاب ،سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب اور الیکشن کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔چیف الیکشن کمشنر نے ابتدائی کلمات میں انتخابات کی شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران غیر جانبدار افسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے ۔
لہذا صوبائی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ صوبہ میں الیکشن کا انعقاد آزادانہ ،منصفانہ اور پرامن ماحول میں ہو اور تمام امیدوار اورسیاسی پارٹیوں کو یکساں مواقع میسر ہوں ۔ مزید آئین وقانون اور ضابطہ اخلاق کی پاسداری یقینی بنائی جائے ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ یہ میٹنگ صوبہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات اور قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے انتظامات پربریفنگ کے لئے بلائی گئی ہے جس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب الیکشن کمیشن کو بریف کرینگے ۔
چیف سیکرٹری پنجاب نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات اور آئین وقانون کی پاسداری کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے الیکشن کے شفاف انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا۔ مزید انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات، سکیورٹی پلان کی تیاری اور سی سی ٹی وی کیمروں کی تمام حساس پولنگ سٹیشنوں پرتنصیب کا کام شروع کر دیا ہے ۔
انتخابات کے دوران ہر ضلع میں کنٹرول روم بھی قائم کیا جائے گا ۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ صوبہ میں دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے ۔ مزید انتخابات کے دوران ماہ رمضان آرہا ہے جس میں انتظامی افسران کو پرائس کنٹرول اور مسجدوں میں نمازیوں کےلئے حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانا ہوتاہے ، لہذا امن وامان قائم رکھنے کےلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی انتہائی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انتخابات کے دوران ریلیوں اور جلسوں کی سکیورٹی کا انتظام کرنا ہوتا ہے ۔
مزید مردم شماری بھی مارچ 2023 میں ہو رہی ہے ،لہذاانتظامی افراد ، پولیس افسران اور اساتذہ جن کی ڈیوٹیاں انتخابات میں لگائی جاتی ہیں وہ مردم شماری کے قومی فریضہ میں بھی ڈیوٹی سرانجا م دے رہے ہونگے ۔ مزید اسی دوران بچوں کے امتحانات اور پولیو مہم بھی ہو گی لہذا انتخابات کے لئے سٹاف کی دستیابی مشکل ہوگی ۔ علاوہ ازیں اسی دوران ہی گند م کی خریداری کا بھی سیزن ہے اور صوبائی حکومت کے افسران کی اس کام کے لئے بھی ڈیوٹیاں لگائی جاتی ہیں ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت کو مالی خسارہ کا بھی سامنا ہے ، لہذا الیکشن کمیشن ترجیحی بنیادیوں پر قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک دن میں کروائے ۔چیف سیکرٹری نے یہ بھی تجویز دی کہ اگر یہ ممکن نہ ہو تو موجودہ حالات میں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک دن میں کروائے جائیں ۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو انتخابات پر اخراجات تقریباً دوگنا ہو جائیں گے اور ایسی صورتحال میں قانون نافذ کرنے والے ادارے فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کر سکیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں امن وامان کو برقرار رکھنے کے لئے تقریباً 42ارب درکار ہوں گے ۔ آئی جی پنجاب نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ صوبہ میں دہشت گردی کے خطرات اور حملے بڑھ رہے ہیں دسمبر 2022 سے اب تک دہشت گردی کے 213 واقعات ہونے سے روکے گئے ہیں جن کی ہمیں پیشگی اطلا ع تھی۔ پنجاب میں تقریباً تمام اضلاع میں دہشت گرد واقعات پر ایجنسی رپورٹس ہیں ۔ آئی جی نے مزید بتایا کہ ہاٹ سپاٹ اضلاع میں لاہور ، شیخوپورہ ، ساہیوال ، گوجرانوالہ ، راولپنڈی ، ملتان ، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان سرفہرست ہیں ۔ انہوں نے دہشت گردی سے متعلق متعد د رپورٹیں جمع کراتے ہوئے بتایا کہ بھکر ، میانوالی اور ڈیرہ غازی خان میں مختلف دہشت گرد گروپس موجود ہیں، اسی طرح لاہور پولیس لائن اور میانوالی میں بہت بڑی دہشت گرد کارروائی کو روکا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ گروپس باقاعدہ 20سے 30افراد پر مشتمل "تشکیل "دیے جاتے ہیں جو افغانستان سے آتے ہیں اور دہشت گردی کرتے ہیں ۔انہوں نے مزیدبتایا کہ صوبہ میں پرامن انتخابات کے لئےالیکشن کمیشن کی ضرورت کے مطابق 412854کی نفری درکار ہے جبکہ پنجاب پولیس کے پاس صرف 115000کی فورس ہے ۔ تقریباً پنجاب پولیس کو 300000 مزید فورس کی ضرورت ہے ۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لئے پاک فوج اور رینجر کی خدمات درکار ہوں گی ۔
مزید برآں انہوں نے پاک فوج، رینجر کی (Static deployment) کی ضرورت پر زور دیا تاکہ پرامن انتخابات کے انعقاد کویقینی بنایا جائے ۔ اس کے علاوہ آئی جی نے بتایا کہ ضلع میانوالی میں پولیس پر حملہ کیا گیا ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے کچہ کے علاقوں اور پنجاب کے دیگراضلاع میں پولیس کا آپریشن جاری ہے جوکہ چارسے پانچ ماہ میں مکمل ہو گا۔ لہذا صوبہ میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کو پولیس آپریشن مکمل ہونے تک کرانا ایک مشکل کام ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری اور آئی جی کی بریفنگ کو سراہااور بتایا کہ الیکشن کمیشن کو صوبائی حکومت کی مشکلات کا ادراک ہےلیکن الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے جس کے لئے الیکشن کمیشن تمام وسائل کو بروئے کار لائے گااور اس ضمن میں الیکشن کمیشن اپنی علیحدہ میٹنگ کرے گا جس میں عوام الناس کی سکیورٹی اور الیکشن کے پُر امن انعقاد کو ملحوظ خاطر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔