انتشاری ٹولے کے احتجاج کی کال مکمل فلاپ ہو چکی ، احتجاج یا یلغار سے کسی قیدی کو رہا نہیں کرایا جاسکتا، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس

117
بانی پی ٹی آئی اوران کی اہلیہ کو190ملین پائونڈ کیس میں اختیارکے ناجائزاستعمال اور کک بیکس لینے پر سزا ہوئی،پی ٹی آئی سوشل میڈیا اور میڈیا پر غلط بیانیہ پیش کر رہی ہے،ڈاکٹرطارق فضل چوہدری

اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ انتشاری ٹولے کے احتجاج کی کال مکمل فلاپ ہو چکی ہے، احتجاج یا یلغار سے کسی قیدی کو رہا نہیں کرایا جاسکتا، صوبے کے وزیراعلیٰ سرکاری وسائل اور مشینری کے ساتھ وفاق پر حملہ آور ہو رہے ہیں، پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک سیاسی قیادت ایک میز پر نہیں بیٹھے گی، ہم بات چیت کےلئے تیار ہیں تاہم تحریک انصاف انتشاری اور فسادی سیاست کو پروان چڑھانا چاہتی ہے۔

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے 24 نومبر کی کال اسلام آباد پر حملہ آور ہونے اور فتح کرنے کی تھی۔ اس وقت تک جڑواں شہروں میں مکمل امن ہے، کوئی احتجاج نہیں ہے، اس وقت تک مکمل خاموشی ہے ، ان کے احتجاج کی کال مکمل ناکام ہے، اس قسم کی کالز دے کر حاصل کیا کرنا چاہتے ہیں، ان کے مقامی رہنما از خود پولیس کو گرفتاریاں دے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ اب یہ بہانہ بنا رہے ہیں کہ ہم نے اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے۔

ایسے موقعوں پر ریڈزون کو سیل کرنا معمول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کا مقصد راستے بند کرانا ، معمولات زندگی میں خلل ڈالنا تھا۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کے جان ومال کی حفاظت یقینی بنائے۔ حکومت نے جڑواں شہروں کے رہائشیوں کی جان ومال کی حفاظت یقینی بنانے کےلئے اقدامات اٹھائے، شہریوں کی زندگیوں میں مشکلات پیدا کرنا ان کا مقصد تھا ، آئینی حق کے استعمال سے جو انتشار یہ پھیلاتے ہیں اس سے اسلام آباد کے شہریوں کے آئینی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ احتجا ج کی کال دیتے یہ کہا گیا تھا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کو رہا کرائیں گے، کیا ایسا ممکن ہے کہ اس طرح انتشار سے کسی کو رہا کرایا جائے۔ ایسا کام بنوں میں دہشتگردوں نے کیا تھا جنہوں نے جیل توڑ کر اپنے ساتھی نکلوائے تھے۔ عمران خان بھی عدلیہ کے ذریعے رہائی حاصل کرسکتے ہیں جس طرح انہیں گزشتہ ہفتے ضمانت ملی بھی ہے ، وہ اپنے قانون معاملات اور قانونی ٹیم پر توجہ دیں ، یہی ان کی رہائی کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج سے 26 ویں آئینی ترمیم ختم نہیں ہوسکتی بلکہ اس کےلئے پارلیمان سے ہی آئینی اور قانونی طریقے سے ترمیم لائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے احتجاج کی کال مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے اب یہ بیانات دے رہے ہیں کہ ہمارا مقصد حاصل ہو گیا ہے ، کیا ان کا مقصد راستے بند کر کے عوام کے لئے مشکلات پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے نوجوانوں کے ذہنوں کو خراب کر کے 9 مئی کے واقعات میں استعمال کیا ، اب انہوں نے پھر انتشار اور فتنہ پھیلانے کےلئے کال دی ہے تاہم کسی بھی شہر میں احتجاج نظر نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ بیلا روس کے صدر پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں ، تحریک انصاف کو ہمیشہ ایسے موقعوں پر ہی احتجاج آتا ہے جب پاکستان میں کوئی عالمی سرگرمی ہو رہی ہوتی ہے، انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری ، دنیا میں پاکستان کی سفارتی کامیابی اور معاشی استحکام ہضم نہیں ہو رہا ۔ انہوں نے صرف جلائو ، گھیرائو کی سیاست کو فروغ دیا ہے ، پاکستان کےلئے کچھ نہیں کیا، پاکستان کی سیاست سے رواداری اور شرافت انہوں نے ختم کی، آج جو جتنی بڑی گالی دیتا ہے وہ ان کا اتنا ہی بڑا لیڈر ہے، انہوں نے اپنے دور میں بدکلامی اور بدزبانی کو ترقی کا زینہ بنا رکھا تھا ایسے لوگوں کی بانی خود ستائش کرتے تھے، ان کی یہ گندی سیاست ابھی گلی محلے تک پہنچ چکی ہے جس سے کوئی بھی محفوظ نہیں، ان کے کارکن سعودی عرب کے مقدس مقامات سمیت کسی بھی ملک میں ہلڑ بازی اور گالم گلوچ سے باز نہیں آتے ، یہ تباہ کن کلچر ہے۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ 2018 میں ہم نے بھی اپنا چوری شدہ مینڈیٹ واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا، ہم ملک کی ترقی اور مفاد میں ان کے ساتھ بیٹھنے کےلئے تیار ہیں جبکہ انہوں نے اپنے چار سالہ دور میں بدترین رعونت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے وزیراعلیٰ اپنے صوبے میں امن وامان اور عوام کی فلاح وبہبود کی بجائے آئے روز سرکاری وسائل کے ساتھ وفاق پر حملہ آور ہو رہے ہوتے ہیں، گزشتہ احتجاج کے دوران صوبے کے گرفتار سرکاری ملازمین کو رہائی پر انہوں نے ہار ڈالے ، سرکاری ملازمین کو کسی سیاسی احتجاج میں شریک ہونے کی اجازت نہیں لیکن انہوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی، فکر وشعور رکھنے والے عوام سوچیں کہ اس انتشاری اور فسادی سیاست سے وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کی سیاست پاکستان کےلئے تباہ کن ہے، انہوں نے سعودی عرب جیسے دوست ملک پر الزام تراشی کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں غیر ملکی سفارتخانے ہیں ، دارالحکومت کو کسی فتنہ اور فساد کی نظر نہیں ہونے دے سکتے ، اس لئے حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، عوام کی آمدورفت میں مزید آسانیاں پیدا کی جائیں گی، دارالحکومت میں اگر معمولی نوعیت کا واقعہ بھی ہو تو یہ عالمی شہ سرخیوں میں آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی ماضی میں پیپلز پارٹی کے مخالف رہے ہیں تاہم کبھی انتہا تک نہیں گئے، یہ انتشاری انتشار کی سیاست کر کے خوش ہوتے ہیں۔