اسلام آباد۔7اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے پیر کو یہاں نیشنل ایکشن پلان 2021 کے حوالے سے مرکزی ایپکس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں سوشو پولیٹیکل ڈومین پر دوسری سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے دہشت گردی کے حوالے سے بلوچستان میں درپیش سنگین چیلنج پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لئے جہاں عسکری اقدامات ضروری ہیں وہیں متاثرہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینا بھی ضروری ہے تاکہ اس صورتحال کو پائیدار طریقے سے بہتر بنایا جا سکے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے یاد دہانی کرائی کہ 18۔2017 میں پی ایم ایل این کے دور حکومت میں نیشنل انٹرنل سکیورٹی پالیسی (23۔2018) کو تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور فوجی و سول قیادت کی منظوری سے تیار کی گئی تھی اس پالیسی کا مقصد آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کو مزید مستحکم کرنا تھا جس میں غیر عسکری اقدامات کو ترجیح دی گئی تھی۔ نیشنل انٹرنل سیکورٹی پالیسی (2018) ایک جامع فریم ورک فراہم کرتی ہے، جس میں انتظامی، سماجی، اقتصادی، سیاسی اور اطلاعاتی شعبوں میں اقدامات شامل ہیں تاکہ ملک میں امن قائم کیا جا سکے۔
بدقسمتی سے سابقہ حکومت نے نیشنل انٹرنل سیکورٹی پالیسی (2018) پر عملدرآمد نہیں کیا جس کے نتیجے میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف حاصل کردہ کامیابیاں الٹ گئیں۔ نتیجتاً یہ پالیسی آج بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی 2018 میں تھی، اور اسے حکومت کی رہنمائی کے لئے جاری رہنا چاہئے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اس کمیٹی کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ جہاں سکیورٹی ایجنسیز اپنے فرائض کو مؤثر طریقے سے ادا کر رہی ہیں وہاں سول ادارے ان کی کوششوں کو مکمل کریں، دہشت گردی کے خلاف ایک جامع حکمت عملی اپنائی جانی چاہئے جس میں ترقی اور حکمرانی کے شعبے کو بنیادی اصول بنایا جائے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی داخلی امن و ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔مزید برآں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے صوبائی حکومتوں کی اہمیت پر زور دیا خاص طور پر اٹھارویں ترمیم کے بعد جب صوبوں کو مزید اختیارات اور وسائل دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو اپنے ترقیاتی، تعلیمی اور حکمرانی کے اقدامات خود کرنا ہوں گے خاص طور پر دہشت گردی کی آگ کو بجھانے کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کو قومی ایجنڈے کے طور پر دیکھنا چاہئے اور صوبوں کو اس میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
صوبوں کے درمیان مؤثر تعاون اور رابطے کی ضرورت ہے تاکہ کامیابی حاصل کی جا سکے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ جہاں مقامی حکومتیں ہیں وہاں انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے اور جہاں یہ موجود نہیں ہیں وہاں ضلع سطح کی انتظامیہ کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی۔ انہوں نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ اقتدار کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کی ضرورت کو سمجھیں تاکہ حکمرانی اور عوامی فلاح میں بہتری لائی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں وفاقی حکومت نے پاکستان کے 20 غریب ترین اضلاع میں ترقیاتی کام شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
وفاقی حکومت نے ان اضلاع کی ترقی کے لئے ضروری فنڈنگ کا 50 فیصد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جبکہ صوبوں سے توقع کی گئی تھی کہ وہ اپنا حصہ مختص کریں گے تاہم وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کیا کہ صوبوں نے ابھی تک ضروری فنڈز کی تخصیص نہیں کی اور ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر اپنے حصے کی رقم مختص کریں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے تعلیمی اصلاحات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ مدرسوں کے بچوں کے لئے بھی مختلف پیشہ وارانہ راستے کھلے ہوں تاکہ وہ صرف مذہبی پیشوں تک محدود نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام کو اس طرح سے ڈھالنا چاہئے کہ طلبہ کو مختلف شعبوں جیسے طب اور انجینئرنگ میں مہارت حاصل ہو سکے۔ایک اہم پیشرفت میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مذہبی ہم آہنگی، بین المذاہب مکالمہ اور اقلیتی حقوق کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ قومی نصاب میں مذہبی ہم آہنگی اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف اقدامات کو ترجیح دی جائے جس کا مقصد ایک زیادہ شامل معاشرہ بنانا ہو۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ان علاقوں میں تعلیمی بنیادی ڈھانچے کی ضرورت پر بھی زور دیا جہاں لڑکیوں کے لئے ہائی سکول کی سہولت موجود نہیں ہے اور کہا کہ ان علاقوں میں یونین کونسل کی سطح پر ہائی اسکول قائم کئے جائیں۔ انہوں نے نارووال میں 7,000 یونیورسٹی کے طلباء میں سے 5,000 لڑکیوں کی تعلیم کو سراہا اور کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا مستقبل کی نسلوں کے لئے بہت ضروری ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے رویوں کی نگرانی کی جائے تاکہ وہ انتہاپسندی کی طرف طلباء کو مائل نہ کریں۔
انہوں نے ایک مثبت نصاب کی ضرورت پر زور دیا جو قومی یکجہتی اور اعتدال پسندی کو فروغ دے۔اساتذہ کی تربیت کے مسئلے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اساتذہ کے لئے باقاعدہ ریفریشر کورسز کا انعقاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کورسز کو فوری طور پر شروع کیا جائے گا اور وفاقی حکومت صوبوں کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ عوام کے ساتھ اپنے رابطے کو مضبوط کریں اور حکومت کے نمائندوں کے ساتھ عوامی سطح پر بات چیت بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ کھلے فورمز جیسے کہ کھلی کچہریاں منعقد کی جائیں تاکہ شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے۔آخر میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نوجوانوں میں ایک مضبوط نظریاتی بنیاد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں علامہ اقبال کے افکار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے خاص طور پر انتہاپسندی سے نمٹنے کے لئے اور اعلان کیا کہ صوبوں میں اقبال اکیڈمی کی شاخیں قائم کی جائیں گی۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے افسوس کا اظہار کیا کہ اقبال اکیڈمی جو 1947 میں دو لاکھ روپے کی گرانٹ سے قائم کی جاناتھی اس وقت نظرانداز کی گئی ہے۔اجلاس کے اختتام پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نیشنل ایکشن پلان 2021 کے تحت تمام اقدامات کی فوری عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کا تعاون ان اقدامات کی کامیاب تکمیل کے لئے ضروری ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579232