اسلام آباد۔7دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ انتہاپسندی کا راستہ روکنے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہو گا، سیالکوٹ واقعہ سے ملک کی بدنامی ہوئی، ہمیں انتہا پسندی کا پرچار کرنے والی طاقتوں کی نفی کرنی چاہیے ، جلسے جلوس اپوزیشن کا حق ہے، 23 مارچ کو سامان حرب کی نقل و حمل کی وجہ سے بعض راستے بند ہوتے ہیں اس لئے اپوزیشن کو اپنے فیصلے پر غور کرنا چاہیے،حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور پاکستان میں جمہوری عمل آگے بڑھے گا۔
منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ انتہاپسندی کا راستہ روکنے کے لئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا چاہیے۔ میڈیا ہائوسز دہشت گردی اورانتہا پسندی میں ملوث لوگوں کی بات کو پیش نہ کریں تو یقین ہے کہ ملک بہتری کی طرف جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب سیالکوٹ واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اس واقعہ سے ملک کی بدنامی ہوئی۔ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں نہ صرف پولیس کے مورال کو سپورٹ کرنا ہے بلکہ ان طاقتوں اور میڈیا ہائوسز کی بھی حوصلہ شکنی کرنا ہے جو انتہا پسندی کو ہوا دیتے ہیں۔ ساری قوم مل کر انتہا پسندی کاقلع قمع کرنے کا عہد کرے ۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ ایک سال کی کارکردگی 14 دسمبر کو پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے ایک لاکھ 82 ہزار لوگ ویزے پر آئے ہیں، 66 ہزار واپس گئے ہیں اور 12 ہزار ملک سے باہر گئے ہیں۔ 40 سے 50 ہزارافراد نےیو این سی ایچ آر سے رابطہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ کوئی نگران حکومت نہیں آئے گی۔ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور پاکستان میں جمہوری عمل آگے بڑھے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے احتجاج کے لئے 23 مارچ کا انتخاب کیا ہے ۔ 23 مارچ یوم پاکستان کے طورپر منایا جا تا ہے ،
یوم پاکستان پریڈ کی تیاریوں اور سامان حرب کی نقل و حمل کی وجہ سے 23 مارچ سے چند روز قبل ہی بعض راستے بند کرنا پڑتے ہیں اس لئے اپوزیشن لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل کرے۔ ابھی 23 مارچ میں 4 ماہ باقی ہیں ،اس حوالے سے 3 ماہ بعد بات کروں گا۔یہ لوگ کمپنی کی مشہوری کے لئے ٹائم دے رہے ہیں۔
اگرانہوں نے قانون کی راہ اختیار کی تو جلسے جلوس سب کا حق ہے تاہم اپوزیشن یوم پاکستان کی وجہ سے لانگ مارچ کی تاریخ کے انتخاب پر نظر ثانی کرے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کے پیچھے بہت سے عوامل کارفرما ہیں،امید ہے کہ حکومت چار ماہ تک مہنگائی کو کنٹرول کر لےگی۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ لاہور کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں کم ٹرن آئوٹ سے اپوزیشن کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہو چکا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ابھی الیکشن مہم میں ڈیڑھ سال باقی ہے،لوگ اپنے حلقوں میں جائیں گے ، سب کو راضی کرنے کے لئے ایک سال لگ جاتا ہے ، ایک ایک حلقے میں چار چار لاکھ ووٹر بھی ہیں