23.2 C
Islamabad
منگل, اپریل 22, 2025
ہومعلاقائی خبریںانتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سید ہجویر کی تعلیمات کا ابلاغ...

انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سید ہجویر کی تعلیمات کا ابلاغ ضروری ہے۔سیکرٹری اوقاف

- Advertisement -

لاہور۔2ستمبر (اے پی پی):سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے داتا دربارمیں منعقدہ” سہ روزہ عالمی تصوف کانفرنس” کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سید ہجویر کی تعلیمات کا ابلاغ ضروری ہے۔ صوفیا، رواداری اور انسان دوستی پر یقین رکھتے تھے۔ برصغیر کا یہ تکثیری معاشرہ، جو مختلف تہذیبی اور فکری تعصبات کا شکار تھا، کو حضرت داتا گنج بخش نے آج سے ایک ہزار سال قبل، اپنے اخلاص، محبت اور انسان دوستی کے ذریعہ حق سے آشناکیا۔ آپ ایک اجنبی خطے اور ناما نوس ماحول میں دعوت و تبلیغ کے لیے تشریف فرما ہوئے، آپ نے اپنے اصلاحی مشن میں جارحیت اور تکفیریت کی بجائے اپنائیت، اخوت اور بھائی چارے کا راستہ اختیارکیا اور سوسائٹی میں علمی مکالمے اور فکری مذاکر ے کی ترویج فرمائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت داتاگنج بخش کے اسلوب دعوت و تحریر میں اگرچہ قوتِ استدلال اور فقہ وکلام کے اثرات نمایاں ہیں۔ تاہم آپ نے تشدد آمیز رویوں اور انتہا پسندانہ رجحانات کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی۔ آپ نام نہاد صوفیا اور ظاہر بین علما کا ازحد محاکمہ اور دین مخالف طبقات پر سنجیدہ تنقید اور علمی گرفت کاخوب ملکہ رکھنے کے باوجود، اپنی تحریروں میں کہیں بھی کسی کا نام لے کر اس کو معتوب کرنے سے گریز فرماتے کہ اس سے دوریاں بڑھتی اور مکالمے و مذاکر ے کے امکانات معدوم ہوتے ہیں، جس کے سبب دین ِ اسلام کی دعوت کا ابلاغ ممکن نہیں رہتا۔

- Advertisement -

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت داتا گنج بخش اور دیگر صوفیا کے اِس اسلوبِ دعوت کو عام کیا جائے اور دیگر مذاہب اور اقوام کے ساتھ علمی و سماجی مکالمے کو فروغ دیتے ہوئے رواداری اور بقائے باہمی جیسے جذبوں کے فروغ کا اہتمام ہو۔کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل مذہبی امور آصف علی فرخ، خطیب داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی،اوریا مقبول جان، ارشاد احمد عارف،ڈاکٹر سعید احمد سعیدی، ڈاکٹر محمد سلیم مظہر، پیر محمد ضیا الحق نقشبندی،فراز وڑائچ،ڈاکٹر شبیر احمدجامی، ڈاکٹر حافظ فیصل رسول، ڈاکٹر عباس علی رضا اور دنیا بھر سے علمی شخصیات،بالخصوص ہجویریات کے ماہرین نے” پاکستانی سماج میں مکالمہ کی اہمیت —

تعلیمات سید ہجویر رحمہ اللہ کا اختصاصی مطالعہ ” کے مرکزی موضوع پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بین المسالک ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہاپسندی اور دہشت گردی جیسے عوامل کی بیخ کنی کے لیے ضروری ہے کہ ہم حضرت داتا گنج بخش رحم اللہ علیہ اور اس خطے کے دیگر صوفیا کی تعلیمات سے اکتسابِ فیض کریں۔ یہ صوفیا امن کے علمبردار اور انسان دوستی کے امین تھے۔ ان کی خانقاہیں بلاامتیاز مسلک ومذہب ہر ایک کے لیے فیضِ عام کا ذریعہ تھیں۔ ان کے مزارات امن کے مرکز اور محبتوں والفتوں کے امین تھے۔ در یں اثنا سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری کی سرکردگی میں محکمہ اوقاف اور الامین اکیڈیمی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=385576

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں