انسانیت کی ترقی کیلئے سائنسی تحقیق اور پیش رفت کو باقی دنیا کے ساتھ منصفانہ طور پر شیئر کیا جانا چاہیے،صدر مملکت 

294

اسلام آباد۔13ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انسانیت کی ترقی کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے فوائد کی منصفانہ اور مساوی تقسیم پر زور دیتے ہوئے کہا ہے پوری دنیا کو امیر اور غریب ممالک کے درمیان کسی امتیاز کے بغیر غذائی تحفظ فراہم کرنے کے لئے سائنسی تحقیق اور پیش رفت کو باقی دنیا کے ساتھ منصفانہ طور پر شیئر کیا جانا چاہیے تاکہ انسانیت کو درپیش اجتماعی پریشانیوں بشمول بیماری، غربت اور غذائی تحفظ پر قابو پایا جاسکے۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں کامسٹیک سیکرٹریٹ میں قازقستان۔پاکستان۔ترکیہ یوتھ فورم آن بائیو ٹیکنالوجی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ افتتاحی سیشن میں عراق، ترکی، قازقستان، آذربائیجان، نائیجیریا، مراکش، روس، اردن اور پاکستان سے سائنسی اور سفارتی برادری کے ارکان نے شرکت کی جبکہ 35 ممالک کے 800 سے زائد شرکاء بھی فورم میں شریک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ جین تھراپی، سی آر آئی ایس پی آر اور کیس 9 سمیت بائیو ٹیکنالوجیز کو انسانی جینوم کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ جینیاتی بیماریوں کی شناخت اور علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ جینوم ایڈیٹنگ میں بائیو ٹیکنالوجی کی ایپلی کیشنز، افزائش نسل کی نئی ٹیکنالوجیز، فصلوں میں زیادہ پیداوار اور مویشیوں کی افزائش میں بڑے پیمانے پر جینومک سلیکشن، تیزی سے جینیاتی فائدے کے لیے تیز رفتار افزائش اور زراعت کی ایپلی کیشنز کے لیے نینو ٹیکنالوجی خوراک اور زراعت سمیت بہت سے شعبوں کو متاثر کر رہی ہیں جنہیں فوڈ سیکورٹی اور دنیا سے بھوک کے خاتمہ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو اخلاقی انداز میں اپنا کر اور معاشروں کو ابھرتی ہوئی نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے تیار کرکے تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں رہنے کےلئے روایتی سوچ کو ترک کرنے اور ملک کو تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگرچہ پوری مسلم دنیا کے پاس ایک وسیع علاقہ موجود ہے لیکن ترقی یافتہ دنیا کے مقابلے ان کی زرعی پیداوار بہت کم ہے جس کے نتیجے میں غذائی عدم تحفظ اور معاشی بدامنی اور سماجی تناو¿ پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمودی اور ہائیڈروپونک فارمنگ کو فروغ دیا جائے اورکسی بھی ماحول میں تیار اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی اعلی پیداوار کی حامل فصلوں کی اقسام تیار کی جانی چاہئے، یکجہتی اور ہمدردی پر مبنی اخلاقی اقدار پر چلتے ہوئے ہم اسلامی اخلاقیات کے مطابق اپنے لوگوں اور باقی دنیا کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ مسلم دنیا کو اپنے عوام کی سمت درست کرنے کے جذبے کے ساتھ صحیح وقت پر درست فیصلے کرنے چاہئیں، مسلم دنیا کو جدید علوم کو اپنا کر ہر شعبے میں جدت لانا چاہیے تاکہ ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ صدر نے کہا کہ بایو ٹیکنالوجی کی تحقیق اور ترقی کے لیے مختص رقم کو بڑھانے کے لیے اجتماعی اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی زرعی بائیو ٹیکنالوجی مارکیٹ میں فعال کردار ادا کیا جاسکے جس کی مارکیٹ ویلیو سات اشاریہ سات فیصد سالانہ شرح نمو کے ساتھ 2024 تک 775 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ مسلم دنیا نے اپنی شان و شوکت کے دوران علم کو اللہ کی نعمت اور تخلیق تصور کیا اور اسے کاپی رائٹس کے بغیر باقی دنیا کے ساتھ شیئر کیا۔ انہوں نے نوجوان سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ جذبے کے ساتھ اخلاقی اور اخلاقیات پر مبنی نیا علم تخلیق کرنے اور اسے پوری انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ڈیٹا کا صحیح تجزیہ اور بہتر استعمال کرکے انسانی تعصبات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے او آئی سی ممالک میں سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی اقتصادی ترقی کے فروغ میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر کامسٹیک کی انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یوتھ فورم اپنے رکن ممالک میں جدید ترین بائیو ٹیکنالوجی کی ترقی کو اپنانے میں مزید اہم کردار ادا کرے گا۔

قبل ازیں ترکی سے اسلامک کوآپریشن یوتھ فورم کے ینگ بزنس ہب کے سی ای او سمیع سدر نے یوتھ فورم آف بائیو ٹیکنالوجی کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یوتھ فورم کا مقصد او آئی سی کے رکن ممالک کے نوجوان سائنسدانوں کے درمیان ایک پل قائم کرنا ہے۔