16.6 C
Islamabad
اتوار, مارچ 30, 2025
ہومقومی خبریںانسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزمیں پاک افغانستان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے عنوان ...

انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیزمیں پاک افغانستان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے عنوان  پر نشست کا انعقاد

- Advertisement -

اسلام آباد۔26مارچ (اے پی پی):پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور معاشی تعاون کو در پیش چیلنجز کے باوجود مسابقتی صلاحیت بڑھانے، ٹرانزٹ ٹریڈ کے مسائل حل کرنے اور تجارتی سہولیات کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک منظم طریقہ کار کے تحت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ یہ بات پاکستان-افغانستان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے عنوان پر انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) میں منعقد ہونے والی ایک نشست میں بیان کی گئی۔

اس نشست میں چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن، وائس چیئرمین آئی پی ایس اور افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر سید ابرار حسین، پاک افغان امور کے ماہرسابق سفیر ایاز وزیر، سینئر تجزیہ نگار بریگیڈئیر(ر) سید نذیر،صدر پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جنید اسماعیل مکڈا، خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پیٹرن ان چیف سید جواد حسین کاظمی، صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری فضل مقیم خان، نیشنل ڈائیلاگ فورم  کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہریار خان اور صحافی اور افغان امور کے تجزیہ نگار طاہر خان نے اظہارِ خیال  کیا۔

- Advertisement -

شرکاء نے کہا کہ پاک افغان تجارتی تعلقات میں مسائل طویل عرصے سے موجود ہیں جو معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتے ہیں۔اس کے علاوہ سمگلنگ، کمزور انفراسٹرکچر، بینکنگ اور ادائیگی کے مسائل، ڈیجیٹل ٹریڈ پروسیسنگ کی کمی بھی کاروبار میں آسانی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔  مقررین نے بینکنگ کی سہولیات کو بہتر بنانے اور تجارتی ضوابط پر نظرثانی کرتے ہوئے کاروبار کو آسان بنانے کے لیے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ تجویز بھی دی گئی کہ اسٹیک ہولڈر کی زیرِ قیادت انتظامی کمیٹی کے ساتھ ایک مخصوص تجارتی ترقی کی پالیسی متعارف کرائی جائے تاکہ چھوٹے تجارتی مسائل کو فوری طور پر حل کیا جا سکے اور غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔

  بیرونی شراکت داروں کو شامل کرنا اور سرحد پار ٹیرف کی حکمت عملیوں کو نافذ کرنا بھی اقتصادی تعاون کو بڑھا سکتا ہے۔ طویل المدتی تجارتی تعلقات کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مقررین نے تجویز پیش کی کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک جامع اقتصادی معاہدہ ضروری ہے، جس سے ایسے باہمی فوائد کو یقینی بنایا جا سکے جو سیکیورٹی خدشات سے متاثر نہ ہوں۔ مزید برآں مقامی کمیونٹیز کو تجارتی مباحثوں میں شامل کرنا، ڈیجیٹل نگرانی کو مضبوط بنانا ، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا اقتصادی تعلقات کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔

اپنے اختتامی کلمات میں خالد رحمٰن نے ایک جامع، مربوط اور طویل مدتی حکمت عملی کی وکالت کرتے ہوئے مربوط علاقائی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ سیشن کا اختتام اس اتفاق رائے کے ساتھ ہوا کہ پاکستان اور افغانستان کو تجارتی معاہدوں کو مضبوط کرنے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے ضوابط کو ہموار کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، تجارتی مسائل کو فعال طریقے سے حل کرنے کے لیے منظم طریقہ کار قائم کرنا چاہیے، تجارتی پروسیسنگ میں ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینا اور بینکنگ چینلز کو بہتر بنانا، وسیع تر اقتصادی تعاون کے لیے بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا چاہیے تاکہ اقتصادی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=576551

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں