19.9 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومقومی خبریںانسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں تیونس کے یوم آزادی کی مناسبت...

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں تیونس کے یوم آزادی کی مناسبت سے تقریب کا اہتمام

- Advertisement -

اسلام آباد۔19مارچ (اے پی پی): انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں تیونس کے یوم آزادی کی مناسبت سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کا آغاز پاکستان اور تیونس کے قومی ترانوں سے ہوا۔ ادارہ کے سینٹر فار افغانستان، مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ نے پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ کے تعاون سے تقریب کا اہتمام کیا۔ مقررین میں ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد سہیل محمود، چارج ڈی افیئرز آف تیونس دورسف معروفی، تیونس میں پاکستان کے سفیر جاوید احمد عمرانی اورچیئرمین آئی ایس ایس آئی خالد محمود شامل تھے۔ اس موقع پر مہمان خصوصی سینیٹر مشاہد حسین سید پریذیڈنٹ پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ تھے اور کلیدی مقرر ایڈیشنل سیکرٹری (افریقہ) وزارت خارجہ حامد اصغر خان تھے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے پاکستان کے وسیع تر خارجہ پالیسی فریم ورک اور گلوبل سائوتھ کے ساتھ خصوصی وابستگی کے اندر پاکستان تیونس تعلقات کی تاریخی اور تزویراتی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے محدود وسائل کے باوجود بین الاقوامی سفارت کاری میں اپنے فعال کردار پر زور دیتے ہوئے الجزائر، مراکش اور تیونس سمیت شمالی افریقہ کی آزادی کی تحریکوں کے لیے پاکستان کی حمایت کا ذکر کیا۔ افریقہ کے ساتھ گہری اقتصادی اور تزویراتی روابط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے ”انگیج افریقہ“ پالیسی جیسے اقدامات کے امکانات پر زور دیا۔ انہوں نے افریقہ کے ساتھ پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ سہیل محمود نے تیونس کی حکومت اور عوام کو ان کی آزادی کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر مبارکباد پیش کی۔

- Advertisement -

انہوں نے تیونس کی آزادی کے لیے پاکستان کی بھرپور حمایت بالخصوص اقوام متحدہ میں اس کی وکالت کو یاد کیا اور کہا کہ اس مشترکہ تاریخ نے دیرپا شراکت داری کی بنیاد رکھی۔ اقتصادی اور سیاسی تعاون پر زور دیتے ہوئے انہوں نے جوائنٹ منسٹریل کمیشن اور دو طرفہ سیاسی مشاورت جیسے ادارہ جاتی میکانزم پر روشنی ڈالی جس نے پائیدار مشغولیت کو آسان بنایا ہے۔سہیل محمود نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت سمیت متعدد امور پر دونوں ممالک کے یکساں خیالات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے تعلیمی تبادلوں، علمی اور تھنک ٹینک تعاون کو بڑھانے، تجارت اور سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ حامد اصغر نے تیونس کے ساتھ پاکستان کے گہرے تعلقات کا اعادہ کیا جو مشترکہ تاریخ، عقیدے اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے تیونس کی آزادی کے لیے پاکستان کی حمایت اور 1947 میں قائداعظم کے لیے حبیب بورگیبہ کے پیغام کو یاد کیا۔ ”انگیج افریقہ“ پالیسی پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے تجارت، زراعت، توانائی اور صنعت کو فروغ دینے کی کوششوں کا خاکہ پیش کیا جس میں ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت بھی شامل ہے۔آمنہ خان نے تیونس کی خودمختاری کے لیے جدوجہد اور پاکستان کی جانب سے اس کی نو آباد کاری کے لیے تاریخی حمایت پر روشنی ڈالی۔ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے تیونس اور وسیع تر افریقی براعظم کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ دورسف معروفی نے تیونس کے یوم آزادی کو اس کی خودمختاری، جمہوریت اور ترقی کے حصول میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے تیونس کی جدوجہد آزادی کے دوران پاکستان کی مسلسل حمایت کا اعتراف کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سفارتی تعلقات کو اجاگر کیا۔ جاوید احمد عمرانی نے پاکستان تیونس کے دیرینہ تعلقات پر زور دیتے ہوئے تیونس کی آزادی کے لیے پاکستان کی حمایت اور 1958 کے بعد سے بڑھتے ہوئے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کا ذکر کیا۔ سفیر خالد محمود نے کہا کہ جب ہم تیونس کا 69 واں یوم آزادی منا رہے ہیں تو یہ پاکستان اور تیونس کے درمیان مضبوط تاریخی اور سفارتی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=574382

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں