انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ”نیویگیٹنگ پاکستان کلائمیٹ ایکشن پاتھ: اڈاپٹیشن، فنانس اینڈ ٹیکنالوجی“ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ”نیویگیٹنگ پاکستان کلائمیٹ ایکشن پاتھ: اڈاپٹیشن، فنانس اینڈ ٹیکنالوجی“ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

129
Organized an international conference
Organized an international conference

اسلام آباد۔26ستمبر (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں سینٹر فار سٹریٹجک پرسپیکٹیو نے ہنس سیڈیل فائونڈیشن کے تعاون سے جمعرات کو ” نیویگیٹنگ پاکستان کلائمیٹ ایکشن پاتھ: اڈاپٹیشن، فنانس اینڈ ٹیکنالوجی“ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس نے ملک کی موسمیاتی حکمت عملی پر غور و خوض کرنے کے لیے پاکستان اور بیرون ملک کے سرکردہ ماہرین کو اکٹھا کیا جس میں موافقت، موسمیاتی مالیات اور تکنیکی ترقی جیسے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

افتتاحی اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان مہمان خصوصی تھیں۔ پاکستان میں آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے اپنے کلیدی خطاب میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی اتحاد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کاپ29 میں امن، موسمیاتی مالیات اور موافقت کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے آذربائیجان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی تعاون سب کے لیے ایک پائیدار اور خوشحال مستقبل کے حصول کے لیے ضروری ہے۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے اپنے خطاب میں آذربائیجان کے سفیر کی طرف سے قابل تجدید توانائی اور فنانسنگ کے حوالے سے حوصلہ افزاء بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کاپ29 میں جرات مندانہ موسمیاتی کارروائی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان کے موسمیاتی چیلنجز کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک تنہا ان بحرانوں کا سامنا نہیں کر سکتا، پاکستان تیزی سے شدید موسمی واقعات کا سامنا کر رہا ہے جس میں پچھلے چار سال میں مسلسل ریکارڈ توڑ گرمیاں شامل ہیں۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے موسمیاتی رپورٹنگ کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا اور کہا کہ بہت سے ترقی پذیر ممالک کے پاس زہریلی گیسوں کے اخراج کی درست پیمائش کی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ماحولیاتی تحفظ کے اداروں کو مضبوط کرے، موسمیاتی انصاف کو عالمی مباحثوں میں سب سے آگے ہونا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اس سلسلے میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس ایس آئی سفیر سہیل محمود نے شرکاءکو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب اور موافقت کے اقدامات کی فوری ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کے لیے توانائی کے تحفظ کو متوازن کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی کی منتقلی کے لیے پاکستان کے عزم پر بھی زور دیا۔ ڈائریکٹر سی ایس پی ڈاکٹر نیلم نگار نے اپنے خطاب میں پاکستان کے فوری موسمیاتی چیلنجز کا ذکر کیا اور گرین ٹیکنالوجیز، کلائمیٹ فنانس اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے موافقت کے اقدامات میں سرمایہ کاری کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

ایچ ایس ایف ایشیا کے ڈویژن کے سربراہ سٹیفن برکھارڈٹ نے پاکستان کی معیشت پر موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات اور عالمی ماحولیاتی کوششوں میں اس کے اہم کردار کا ذکر کیا۔ باکو میں اے ڈی اے یونیورسٹی کے وائس ریکٹر اور آذربائیجان پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر فریز اسماعیل زادے نے پاکستان آذربائیجان تعلقات کو فروغ دینے پر آئی ایس ایس آئی کی تعریف کی اور باکو میں COP29 موسمیاتی تبدیلی کے مباحثے کے لیے ماہرین کو متحد کرنے میں اے ڈی اے کی قیادت کو اجاگر کیا۔ افتتاحی سیشن کے اختتام پر چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی سفیر خالد محمود نے مہمان خصوصی اور کلیدی مقررین کو شیلڈز پیش کیں۔