انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ کے تعاون سے روانڈا کے یوم آزادی کی مناسبت سے تقریب کا اہتمام

2

اسلام آباد۔27جون (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ کے تعاون سے روانڈا کے یوم آزادی کی مناسبت سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ مقررین میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی سہیل محمود، پاکستان میں روانڈا کی ہائی کمشنر ہریریمانا فاتو، روانڈا میں پاکستان کے ہائی کمشنر محمد نعیم خان، چیئرمین آئی ایس ایس آئی خالد محمود شامل تھے۔ اس موقع پر صدر پاکستان افریقہ انسٹی ٹیوٹ فار ڈویلپمنٹ اینڈ ریسرچ سینیٹر مشاہد حسین سید مہمان خصوصی تھے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری (افریقہ) وزارت خارجہ حامد اصغر خان کلیدی مقرر تھے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے 1994ء کی نسل کشی کے بعد ملک کو متحد کرنے اور اسے ترقی کی طرف لے جانے میں اہم کردار ادا کرنے پر صدر پال کاگامے اور روانڈا کی قیادت کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا نے گزشتہ تین دہائیوں میں تین بڑی نسل کشی دیکھی ہے۔ روانڈا، بوسنیااور غزہ میں جاری نسل کشی بین الاقوامی نظام کے دوہرے معیار کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے سیاسی، اقتصادی اور دفاع تک مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے پاکستان-روانڈا تعلقات کی تعریف کی۔ انہوں نے پاکستان، روانڈا اور وسیع تر افریقی براعظم کے درمیان بڑھے ہوئے روابط کے امکانات اور گہرے تعاون پر زور دیا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی سہیل محمود نے 1994ء میں توتسی برادری کے خلاف ہونے والی نسل کشی کے المناک واقعات کو یاد کیا اور کہا کہ روانڈا کا یوم آزادی اس دردناک باب کی ایک پختہ یاد دہانی کے ساتھ ساتھ قومی مفاہمت اور اصلاح کی طرف سفر کی ایک طاقتور علامت کے طور پر کھڑا ہے۔ سہیل محمود نے جامع طرز حکمرانی، ڈیجیٹل ترقی، سماجی ہم آہنگی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں روانڈا کی کامیابی کو سراہتے ہوئے

تنازعات کے بعد کی بحالی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ماڈل کے طور پر اس کی ساکھ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے "انگیج افریقہ” پالیسی کے فریم ورک میں افریقہ تک پاکستان کی سفارتی رسائی کی اہمیت کا ذکر کیا اور کہا کہ ایک دوسرے کے مشنوں کے باہمی قیام جیسے سنگ میل تجارت، زراعت، اعلیٰ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ تربیت جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے مشترکہ عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے روانڈا کے وزیر خارجہ کے حالیہ دورہ اسلام آباد کا بھی ذکر کیا جس کے دوران انہوں نے آئی ایس ایس آئی کا بھی دورہ کیا۔ انہوں نے براعظم افریقہ میں امن، استحکام اور ترقی کے عزم کے تحت روانڈا سمیت افریقہ میں اقوام متحدہ کے قیام امن میں پاکستان کے دیرینہ تعاون کو بھی اجاگر کیا۔ حامد اصغر نے روانڈا کی نسل کشی کو اقوام متحدہ کے نظام کی ناکامی قرار دیا جو اس وقت غزہ میں دہرائی جارہی ہے۔

سینٹر فار افغانستان، مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ کی ڈائریکٹر آمنہ خان نے روانڈا کے یوم آزادی کو لچک اور تبدیلی کی علامت کے طور پر اجاگر کیا جو غزہ کے انسانی بحران کے ساتھ مماثلت رکھتا ہے۔ سفیر ہریریمانا فاتو نے 1994ء کی نسل کشی کے بعد روانڈا کی ایک پرامن اور ترقی پسند قوم میں تبدیلی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے روانڈا-پاکستان تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا جس کی نشاندہی سفارتی مشنز اور اہم شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں کے ذریعے کی گئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تجارت، تعلیم اور سیاحت میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ سفیر نعیم خان نے پاکستان اور روانڈا کے تعلقات کی بڑھتی ہوئی مضبوطی کا ذکر کیا اور کہا کہ تجارت 34 ملین ڈالر سے بڑھ کر 127 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ سفیر خالد محمود نے شرکا سے اظہار تشکر کرتے ہوئے غربت میں کمی، اقتصادی ترقی اور قیام امن میں روانڈا کی پیشرفت خاص طور پر خواتین کی شرکت کو فروغ دینے میں اس کے اہم کردار کی تعریف کی۔