اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہاہے کہ انصاف کے حصول کے لیے انسانی عنصر کی مرکزیت کو یقینی بناتے ہوئے قانونی ترقی میں تکنیکی ترقی کو اپنانا بہت ضروری ہے ، ٹیکنالوجی میں ترقی روایتی قانونی طریقوں کو نئی شکل دے رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ”جدید انصاف کے لیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کے موضوع پر لاءآفیسرز کے سالانہ سمپوزیم سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ AI کی اختراع نے قانونی تحقیق اور مسودہ سازی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
جدید قانونی عمل میں AI تیزی سے ضروری ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ استغاثہ اور وکلاء انصاف کے محور بنے ہوئے ہیں اور IMAC جیسے ادارے، قانونی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے کر وکلا برادری میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔اپنے خطاب میں وفاقی سیکرٹری وزارت قانون و انصاف راجہ نعیم اکبر نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی ایک نئی حقیقت ہے ،ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان تکنیکی ترقی میں بہت پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت قانون و انصاف نے پاکستان کوڈ اینڈ کیس فلو مینجمنٹ سسٹم جیسے اہم ڈیجیٹل اقدامات شروع کرکے اس خلا کو پر کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قانون اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) اور عالمی امور کینیڈا جیسے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں انصاف کی فراہمی کی کارکردگی کو جدید اور بڑھانے کے مقصد سے قانونی منظر نامے میں ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔سمپوزیم نے نظام انصاف کی متعدد جہتوں میں ٹیکنالوجی کے انضمام پر گہرائی سے بات چیت کا موقع فراہم کیا۔شرکاءنے وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر نافذ کیے جانے والے اختراعی اقدامات کا جائزہ لیا اور ورچوئل اثاثوں سے پیدا ہونے والی قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے ،گواہان کے تحفظ کے طریقہ کار کو بڑھانے اور قانونی تحقیق میں مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کے استعمال کے فروغ میں ٹیکنالوجی کے کردار کا جائزہ لیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=589900